کراچی(نیوزڈیسک )سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے گھر پرجمعے کو پولیس نے چھاپہ مارا۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پولیس کی بھاری نفری نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ذوالفقار مرزا کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے 2 گارڈز سمیت 8 سے 10 افراد کو حراست میں لے لیا۔نمائندے کے مطابق سابق وزیر داخلہ سندھ کے گھر پر ا±ن مطلوب افراد کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا، جن کی ضمانت نہیں ہوئی تھی۔اس کارروائی میں پولیس کی 4 موبائلوں اور بکتر بند گاڑیوں نے حصہ لیا جبکہ علاقے میں پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔پولیس کے چھاپے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ اللہ کے بعد عدلیہ کوجہ سے زندہ ہوں، میرے زندہ رہنے کا کریڈٹ عدلیہ کو جاتا ہے، عدلیہ سب کو انصاف فراہم کر رہی ہے۔مسلح ساتھیوں پر میڈیا کی تنقید پر ان کا کہنا تھا کہ جانثاروں کے پاس موجود اسلحہ میرے، بیوی اور بچوں کے نام پر ہے، چار دیواری کے باہر کسی سے لڑنے نہیں گیا،مجھے دفاع کا حق ہے، پرامن شہری ہوں، قانون توڑا ہے نہ کبھی توڑوں گا۔پولیس کی گھر پر آمد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے بازیوں سے ڈرنے والا نہیں، جتنے بھی مقدمات ہیں، ان میں ضمانت لے رکھی ہے، اگر کوئی ایف آئی آر باقی ہے تو دکھائی جائے۔ان کا دعوی تھا کہ مجھے بکتر بند گاڑی میں ڈال کر زہریلا انجکشن لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔صوبہ سندھ میں 2 سال بعد وزیر داخلہ سہیل انور سیال کی تقرری پر ان کا کہنا تھا کہ نئے وزیر داخلہ کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں، سندھ کے نئے وزیر داخلہ کو اللہ ہمت دے، میں نے قاتل کو قاتل اور مظلوم کو مظلوم کہا۔رواں ہفتے منگل کو ذوالفقار مرزا کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچے اور خود کو گرفتاری سے بچنے کے لیے 8 گھنٹوں سے زائد کمرہ عدالت میں بند کرلیا۔ذوالفقار مرزا نے ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ عدالت سے باہر نکلتے ہیں انہیں گرفتار کرلیا جائے گا، جس پرعدالت نے ذوالفقار مرزا کو گرفتار نہ کرنے اور قانون کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔جبکہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 13 مقدمات میں ذوالفقار مرزا اور ان کے 47 ساتھیوں کی عبوری ضمانت میں 30 مئی تک کے لیے توسیع کردی تھی۔