کراچی (نیوز ڈیسک)ملک میں متحدہ مسلم لیگ کے قیام کیلیے کوششیں مزیدتیزہوگئی ہیں۔پرویزمشرف، چوہدری شجاعت حسین اورپیرپگاراکے درمیان اتفاق ہواہے کہ متحدہ مسلم لیگ کے قیام کیلیے تمام مسلم لیگی گروپوں سے رابطوں کو تیزکیاجائے گااوراس حوالے سے جلدایک اجلاس طلب کر کے تمام لیگی دھڑوں کواس میں مدعو کیا جائیگا اور متحدہ مسلم لیگ کے قیام کیلیے حتمی ایجنڈامرتب کیا جائے گا۔متحدہ مسلم لیگ کے قیام کے حوالے سے بدھ کوایک اہم ملاقات ال پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویزمشرف کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی،جس میں اے پی ایم ایل کے چیئرمین پرویز مشرف، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ اورحروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارانے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال،متحدہ مسلم لیگ کے قیام سمیت اہم قومی معاملات پرتبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقع پر پرویز مشرف نے چوہدری شجاعت حسین اور پیرصبغت اللہ شاہ راشدی کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا،پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ متحدہ مسلم لیگ کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔تمام مسلم لیگی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ا کٹھی ہو جائیں تاکہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی اورعوام کے مسائل کے حل کیلیے بہتر اندازمیں کوششیں کی جا سکیں،ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیاگیا کہ جلدازجلد متحدہ مسلم لیگ کے قیام کیلیے کوششوں کوتیز کیا جائے گا اورتمام رہنما انفرادی سطح پربھی دیگر مسلم لیگی جماعتوں سے رابطے کریں گے۔ملاقات کے بعد میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہاکہ متحدہ مسلم لیگ کے قیام سے نہ ہم کسی کی حکومت گراناچاہتے ہیں نہ ہی اپنی حکومت بنانا چاہتے ہیں۔
اس اتحادکے قیام کا مقصدیہ ہے کہ ملک اور وفاق کومضبوط کیاجاسکے،ملک کو بچانے کیلیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی ضرورت ہے،پرویزمشرف سیاسی طورپرفعال کردارادا کر رہے ہیں اوروہ متحدہ مسلم لیگ کے قیام میں اہم کردارادا کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک میں مڈ ٹرم انتخابات یا مار شل لا سمیت کچھ بھی ہو سکتا ہے، گورنر راج لگانا میرا کام نہیں ہے، ملاقات میں پرویزمشرف اورپیر پگارا سے سیاسی صورتحال اور متحدہ مسلم لیگ کے قیام کے حوالے سے بات ہوئی ہے، اسماعیلی کمیونٹی کاملک کی ترقی اور خدمت میں اہم کردار ہے
متحدہ مسلم لیگ کیلئے کوششیں تیز،پرویزمشرف، چوہدری شجاعت اورپیرپگاراکے درمیان ملاقات
21
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں