کراچی(نیوزڈیسک)کراچی پولیس نے صفورہ کے علاقے میں اسماعیلی برادری کی بس پر ہونے والے حملے کو فرقہ وارانہ دہشت گردی قرار دیتے ہوئے حملے میںرا کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث 4 ملزمان کو ماسٹر مائیڈ سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام قادر تھیبو نے کہا کہ پولیس کے کاو نٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے صفورہ کے علاقے میں اسماعیلی برادری کی بس پر ہونے والے حملے کے ماسٹر مائنڈ طاہر سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔صفورہ بس حملے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے چاروں ملزمان نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ حملے میں 11 افراد ملوث تھے جو کہ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن سبین محمود اور متعدد پولیس اہلکاروں کے قتل، بوہرا برادری اور امریکی پروفیسر پر ہونے والے حملوں میں بھی ملوث ہیں۔کراچی پولیس چیف کے مطابق یہ 11 ملزمان بین الاقوامی تنظیم القاعدہ سے متاثر ہیں اور ان کا تعلق مختلف قومیتوں سے ہیں۔پولیس سربراہ کے مطابق ان 11 ملزمان میں سے 4 کا تعلق خیبر پختونخوا، 4 پنجاب اور دیگر 3ملزمان کا تعلق کراچی سے ہے۔انھوں نے کہا کہ اسماعیلی اور بوہری برادری پر حملے کے عوامل کے پیچھے مذہبی انتہاء پسندی ہے۔غلام قادر تھیبو نے کہا کہ سبین محمود کا قتل لبرل خاتون اور امریکی حمایت کرنے پر کیا گیا ہے .امریکی پروفیسر پر حملے کی وجہ ان کا ’امریکی‘ہونا تھی۔انھوں نے کہا کہ ملزمان متعدد پولیس اہلکاروں اور افسران کے قتل کے علاوہ رینجرز اہلکار پر حملے میں بھی ملوث ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے مطابق ملزمان گذشتہ 6 ماہ سے شہر میں مختلف دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے تھے۔