اسلام آباد(نیوزڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے جب جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے الزامات اٹھائے توایک ایسا نام سامنے آیا جو ہر ایک کی زبان پر آگیا۔ مزدور پیشہ پپو کے چرچے ہر جگہ ہونے لگے۔ جوڈیشل کمیشن کی سماعت کے دوران پرنٹنگ پریس کے مزدور پپو کا ذکر عدالت میں کیا آیا، ہر طرف پپو کے چرچے ہونے لگے۔ سب سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بیلٹ پیپرز پر نمبر لگانے والے پپو کا ذکر بڑے ہی مزاحیہ انداز میں کیا۔ پھر مسلم لیگ( ن )کے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے پپو نام کی نہ صرف وضاحت کی، بلکہ عمران خان کو پاکستانی سیاست کا پپو کہہ ڈالااوروضاحت کی کہ پپوایک نابالغ کوکہاجاتاہے جبکہ وزیرمملکت انوشہ رحمان نے بھی پی ٹی آئی کے الزامات کوفلم قرار دیتے ہوئے پپو کا ذکر کرنا ضروری سمجھا لیکن جناب کوئی کچھ بھی کہتا رہے،عمران خان نے تو پپو کی بات کرنے والوں کے کمنٹس پر، نو کمنٹس کا بورڈ دکھادیا۔ اب بےچارہ الیکٹورل رول کی بائنڈنگ کرنے والا پپو کیا کرے گا؟ جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماءاورکارکنان بھی اس بات کوجاننے میں دلچسپی لے رہے ہیں کہ یہ پپوکون ہے؟