Intelکمپیوٹر کی دنیا کا ایک معروف نام۔ دنیا کے 80فیصد کمپیوٹروں میں یہ نام ملتا ہے۔ اس کمپنی نے اسرائیل میں 2.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس طرح اسرائیل میں اس کمپنی کی جملہ سرمایا کاری 10 بلین ڈالر ہے اور اسرائیلی حکومت کو یہ کمپنی ایک بلین ڈالر دیتی ہے۔ اس کمپنی نے 4 ہزار یہودیوں کو ملازمت دی ہے۔
Motrola موبائل فون بنانے والی کمپنی ہے اس نے اسرائیلی بستیوں کو نگرانی کے آلات فراہم کئے ہیں۔ غزہ کا محاصرہ رکھنے میں یہ آلات معاون ہیں۔ اس نے اسرائیل کے ساتھ جنوری 2014 میں100 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ کیاہے۔
Hewlet & Packard کمپیوٹرس اور پرنٹرس بنانے والی کمپنی ہے۔ HP کے نام سے مشہور ہے اس نے اسرائیلی چیک پوائنٹس کیلئے بائیو میٹرک آلات فراہم کئے ہیں۔
MC Donald’s اس کمپنی کی یہودیوں کی ایک تنظیم کے ساتھ شراکت داری ہے جو اسرائیلیوں کو فنڈس فراہم کرتی ہے۔
L.Orealمیک اپ مصنوعات تیارکرنیوالی یہ کمپنی اسرائیل میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں مدد کرتی ہے۔ اس کمپنی نے کئی فلسطینی دیہاتوں کو اجاڑنے اور وہاں بستیاں بسانے میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اس کمپنی کو ایوارڈ بھی دیاہے۔
COCA۔COLA یہ کمپنی 1966 سے اسرائیل کی مدد کررہی ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے اس کمپنی کو ٹریڈ ایوارڈ سے نوازا ہے جو 30 سال سے اسرائیل کی مدد کے عوض دیا گیا ہے۔
NESTLEنسلے سوئٹزر لینڈ کی غذائی اشیاء تیار کرنے والی کمپنی ہے۔ اس نے سدروٹ میں اپنی کمپنی قائم کی ہے اور کئی ایک اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ مل کر غذائی اشیاء تیار کررہی ہے۔
NOKIA: دنیا کی مشہور موبائیل کمپنی ہے۔ اس نے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر سرمایا کاری کی ہے۔ اس نے ڈسمبر 2000میں اسرائیل کو 500 ملین ڈالر کی امداد دی تھی۔
IBM اس کمپنی میں 1700یہودی کام کرتے ہیں۔ 2002 میں اسرائیل نے اس کمپنی کو ایوارڈ دیاتھا۔ یہ کمپنی کئی اسرائیلی اور امریکی کمپنیوں سے اشتراک رکھتی ہے۔
ان کے علاوہ ایسی کئی کمپنیاں اور مصنوعات ہیں جو اسرائیل کی راست طور پر مدد کرتی ہیں۔ اسرائیل، امت مسلمہ کے حکمرانوں کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کے لہو سے اپنے ہاتھ رنگ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے دہرے معیارکی وجہ سے اس کے حوصلے بلند ہیں، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس بربریت کیلئے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں لیکن فلسطینیوں کو ہی قصور وار ٹہرایا جارہا ہے۔ ان حالات میں مظلوم فلسطینیوں کیلئے صرف دعائیں کرنا کافی نہیں ہے بلکہ ہماری روز مرہ استعمال میںآنے والی اسرائیلی اشیاء4 کا بائیکاٹ کرنا بھی ضروری ہے تا کہ اسرائیل کو معاشی محاذ پر کمزور بنایا جاسکے۔
فلسطینیوں کے قتل عام میں کہیں آپ بھی حصہ دار تو نہیں ؟
17
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں