ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

فلسطینیوں کے قتل عام میں کہیں آپ بھی حصہ دار تو نہیں ؟

datetime 17  مئی‬‮  2015 |

Intelکمپیوٹر کی دنیا کا ایک معروف نام۔ دنیا کے 80فیصد کمپیوٹروں میں یہ نام ملتا ہے۔ اس کمپنی نے اسرائیل میں 2.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس طرح اسرائیل میں اس کمپنی کی جملہ سرمایا کاری 10 بلین ڈالر ہے اور اسرائیلی حکومت کو یہ کمپنی ایک بلین ڈالر دیتی ہے۔ اس کمپنی نے 4 ہزار یہودیوں کو ملازمت دی ہے۔
Motrola موبائل فون بنانے والی کمپنی ہے اس نے اسرائیلی بستیوں کو نگرانی کے آلات فراہم کئے ہیں۔ غزہ کا محاصرہ رکھنے میں یہ آلات معاون ہیں۔ اس نے اسرائیل کے ساتھ جنوری 2014 میں100 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ کیاہے۔
Hewlet & Packard کمپیوٹرس اور پرنٹرس بنانے والی کمپنی ہے۔ HP کے نام سے مشہور ہے اس نے اسرائیلی چیک پوائنٹس کیلئے بائیو میٹرک آلات فراہم کئے ہیں۔
MC Donald’s اس کمپنی کی یہودیوں کی ایک تنظیم کے ساتھ شراکت داری ہے جو اسرائیلیوں کو فنڈس فراہم کرتی ہے۔
L.Orealمیک اپ مصنوعات تیارکرنیوالی یہ کمپنی اسرائیل میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں مدد کرتی ہے۔ اس کمپنی نے کئی فلسطینی دیہاتوں کو اجاڑنے اور وہاں بستیاں بسانے میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اس کمپنی کو ایوارڈ بھی دیاہے۔
COCA۔COLA یہ کمپنی 1966 سے اسرائیل کی مدد کررہی ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے اس کمپنی کو ٹریڈ ایوارڈ سے نوازا ہے جو 30 سال سے اسرائیل کی مدد کے عوض دیا گیا ہے۔
NESTLEنسلے سوئٹزر لینڈ کی غذائی اشیاء تیار کرنے والی کمپنی ہے۔ اس نے سدروٹ میں اپنی کمپنی قائم کی ہے اور کئی ایک اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ مل کر غذائی اشیاء تیار کررہی ہے۔
NOKIA: دنیا کی مشہور موبائیل کمپنی ہے۔ اس نے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر سرمایا کاری کی ہے۔ اس نے ڈسمبر 2000میں اسرائیل کو 500 ملین ڈالر کی امداد دی تھی۔
IBM اس کمپنی میں 1700یہودی کام کرتے ہیں۔ 2002 میں اسرائیل نے اس کمپنی کو ایوارڈ دیاتھا۔ یہ کمپنی کئی اسرائیلی اور امریکی کمپنیوں سے اشتراک رکھتی ہے۔
ان کے علاوہ ایسی کئی کمپنیاں اور مصنوعات ہیں جو اسرائیل کی راست طور پر مدد کرتی ہیں۔ اسرائیل، امت مسلمہ کے حکمرانوں کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کے لہو سے اپنے ہاتھ رنگ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے دہرے معیارکی وجہ سے اس کے حوصلے بلند ہیں، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس بربریت کیلئے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں لیکن فلسطینیوں کو ہی قصور وار ٹہرایا جارہا ہے۔ ان حالات میں مظلوم فلسطینیوں کیلئے صرف دعائیں کرنا کافی نہیں ہے بلکہ ہماری روز مرہ استعمال میںآنے والی اسرائیلی اشیاء4 کا بائیکاٹ کرنا بھی ضروری ہے تا کہ اسرائیل کو معاشی محاذ پر کمزور بنایا جاسکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…