بدھ‬‮ ، 23 اپریل‬‮ 2025 

فلسطینیوں کے قتل عام میں کہیں آپ بھی حصہ دار تو نہیں ؟

datetime 17  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آپ کے بچوں کی مصنوعات تیارکرنے والی کمپنی جانسن اینڈ جانسن ایک یہودی کمپنی ہے آپ کے پیسوں کا استعمال فلسطینی بچوں کو شہید کرنے بھی کیا جارہا ہے کیا آپ نے اپنے بچے کو جانسن اینڈ جانسن کا پاوڈر لگاتے ہوئے یہ تصور کرنے کی کوشش کی ہے کہ غزہ کے دواخانے میں بمباری سے شدید زخمی بچوں کو لگانے کیلئے مرہم تک نہیں ہے اور یہ بچے ان زخموں کی تاب نہ لاکر بلک بلک کر دم توڑ رہے ہیں؟ کیا آپ نے اپنے بچوں کو میگی یا مک ڈونالڈ کا برگر کھلاتے ہوئے یہ سوچا ہے کہ فلسطین میں بچے بھوکے مررہے ہیں؟ کیونکہ اسرائیل نے کئی برسوں سے ان کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ کیا آپ کو پیپسی کوکاکولا کی بوتلوں میں فلسطینیوں کا خون نظر نہیں آتا؟ کیا آپ کو نوکیا یا موٹرولا کے فون میں مظلوم فلسطینی بچوں کی آہیں سنائی نہیں دیتیں ؟کیا آپ کو اپنے ٹیلی ویڑن یا کمپیوٹر پر درد سے تڑپتے، بلکتے اور ملبے سے نکلتے معصوم فلسطینی بچے نظر نہیں آتے اگر آتے ہیں تو پھر آپ ان اشیاء کو کیوں استعمال کرتے ہیں۔ ذرا غور کیجئے ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی کے لحاظ سے اگر ایک کروڑ بچے بھی روزانہ میگی کھاتے ہیں تو 5 کروڑ روپئے یومیہ ہوں گے اور ماہانہ یہ رقم 1.5 ارب ہوگی۔ اگر ہم اس کا بائیکاٹ کریں گے تو کمپنی کو نقصان ہوگا اور کمپنی کو احسا س ہوگا کہ اسرائیل کی مدد کرنے سے اس کو یہ نقصان ہورہا ہے تو کمپنی اسرائیل کی مدد کرنے پر غور کرے گی اور اگر ا س نے اسرائیل کی مدد کرنا بند کردیا تو یہ آپ کی بہت بڑی کامیابی اور فلسطینیوں کی بہت بڑی مدد ہوگی۔لندن میں TESCO کے نام سے سوپر مارکٹ کی ایک چین چلائی جاتی ہے۔ مسلمانوں نے وہاں اس کے اسٹورس سے سامان خریدنا بند کردیا ہے، کیونکہ اس اسٹور میں اسرائیلی مصنوعات فروخت کی جارہی تھیں۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ اسٹور نے اسرائیلی اشیاء خریدنا بند کردیا۔ اگرچہ ابھی مسلم ممالک میں اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ کی ہم نے شدت اختیار نہیں کی ہے لیکن یورپ میں یہ مہم تیزی سے پھیل رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسرائیلی انٹلی جنس نے اس کی اطلاع دینی شروع کردی ہے۔ یوروپی ممالک میں انسانی حقوق کے علمبردار غیر مسلم ارکان پلے کارڈ تھامے ان اسٹورس کے باہر کھڑے ہورہے ہیں جہاں اسرائیلی اشیاء فروخت کی جارہی ہیں اور ان پلے کارڈس پر اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل لکھی ہوتی ہے جہاں تک مسلم ممالک کاسوال ہے اردن نے حال ہی میں اسرائیل کی 220 کمپنیوں کی اشیاء کا بائیکاٹ کرنا شروع کیاہے، لیکن سماجی تنظیموں نے نشاندہی کی کہ اس بائیکاٹ کے بعد اسرائیلی اشیاء پر ’’میڈان فلسطین‘‘ کا لیبل لگا کر ان کو اردن کے بازاروں میں دھوکے سے فروخت کیاجارہاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اردن کے بعض تاجر اسرائیل سے لائی گئی سبزیوں اور پھلوں پر فلسطین کا لیبل لگارہے ہیں۔ کیا ستم ظریفی ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں سے ان کی زمین چھین رہا ہے اور اس زمین پر اْگائی گئی اشیاء اور پھلوں کو فلسطین کے نام سے فروخت کر کے پیسہ حاصل کررہا ہے اور اس رقم کو فلسطینیوں کی نسل کشی پر خرچ کررہا ہے۔برطانیہ کے ایک رکن پارلیمنٹ ڈیوڈ وارڈ نے باضابطہ طور پر اسرائیل کی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کیلئے ٹوئیٹر پر مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر لکھا کہ اسرائیل کو گھیرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نسلی تعصب کے خلاف اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کیا جائے۔ برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے کوپنٹ گارڈن کے مقام پر اسرائیل میں میک اپ کا سامان تیار کرنیو الی ایک بڑی کمپنی ’’اہوا‘‘ کا بڑا اسٹور ہے۔ کئی دنوں سے مقامی افراد اس اسٹور کے باہر احتجاج کررہے ہیں۔ اس کمپنی کا اسرائیل کی بستی شہالوم میں کارخانہ ہے۔ ’’برطانیہ میں ایک تنظیم یہودیوں کو مکانات کرائے پر دینے کے خلاف بھی مہم چلارہی ہے۔
وہ کمپنیاں جو اسرائیل کی مدد کررہے ہیں
Procter&Gamble: یہ کمپنی اسرائیل کا حصہ ہے جو ڈائیپر تیارکرتی ہے۔ یہ کمپنی کا حصہ ہے۔ اوگول کا پلانٹ مغربی کنارہ کے انڈسٹریل پارک میں قائم ہے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…