اسرائیلی بربریت پر فلسطینی صرف اللہ کی مدد کو پکار رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دکھاوے کی اس دنیا میں ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ ایک عام انسان ہی عام انسان کے درد کو سمجھ سکتا ہے اس لئے ہم اگر ان فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہم کو ان تمام اشیاء اور مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا پڑے گا جن کی خرید و فروخت سے اسرائیل کو مدد ملتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہم ان اشیاء کو کس طرح پہچانیں گے کہ یہ اسرائیل کی ہیں یا کونسی کمپنی اسرائیل کی مدد کرتی ہے۔ کسی بھی چیز کو خریدنے سے پہلے (اگر وہ کسی بڑی کمپنی کی بنی ہوئی ہے) اس کا بار کوڈ دیکھیں۔ بار کوڈ سیاہ لکیروں کا ایک نشان ہوتا ہے جس کے نیچے کچھ نمبر لکھے ہوتے ہیں۔ اگر بار کوڈ کے نیچے لکھے ہوئے نمبر 729 سے شروع ہوتے ہیں تو سمجھ لیجئے کہ یہ شئے اسرائیل میں یااسرائیل کی بنی ہوئی ہے۔ مظلوم فلسطینی خواتین و بچوں کا خون بہانے والے اسرائیل کی حقیقت کی کمر توڑ کر ہم ان فلسطینیوں کو یہودیوں کے ظلم و ستم سے بچا سکتے ہیں۔
آج ہندوستان کے کئی شہروں میں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کیلئے مہم چلائی جارہی ہے ممبئی کے مسلم ہوٹل مالکان نے پیپسی اور کوکا کولا کا بائیکاٹ شروع کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جنوبی ممبئی کے صرف چند علاقوں میں پیپسی، کوکا کولا،مرنڈا فروخت نہ کرنے سے ان کمپنیوں کو روزانہ ڈھائی کروڑ روپئے کا نقصان ہورہا ہے۔ آل انڈیا ریسٹورنٹ اسو سی ایشن کے رکن اور بائیکہ میں پرشین دربار ہوٹل کے مالک جاوید کوٹ والا کے مطابق ممبئی کے تقریباً دو ہزار ہوٹلوں نے ان مشروبات کو فروخت نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ ممبئی کی طرح تھانے ، ممبرا کے ہوٹل مالکین بھی پیپسی ،کوکا کولا کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ ناندیڑ میں مسلمانوں نے اسرائیل کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ حیدرآباد میں عید کے موقع پر مسلمانوں نے نسلے کمپنی کے دودھ کا بائیکاٹ کیا جبکہ مسلم دوکانوں پر میگی کی فروخت بند کردی گئی ہے مدھیہ پردیش میں بھی مسلمانوں نے اسرائیلی اشیاء کا بائیکاٹ شروع کردیا ہے۔