جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

فلسطینیوں کے قتل عام میں کہیں آپ بھی حصہ دار تو نہیں ؟

datetime 17  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو اس کاخاتمہ یقینی ہوجاتا ہے لیکن یہ خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب قوم بیدار ہوجائے۔ آج غزہ کے معصوم ،نہتے ،بے گناہ اور بے سہارا فلسطینیوں پر اسرائیل کی بربریت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ خود کو مظلوم قوم بتاکر اسرائیل ان فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے اس پر ساری دنیا میں غم و غصہ پایا جارہا ہے لیکن یہ تمام ظلم ایک سوپر پاور کی سرپرستی میں ہونے کی وجہ سے بیشتر ممالک سوائے زبانی جمع خرچ کرنے کے کوئی عملی اقدامات نہیں کررہے ہیں۔ہزاروں فلسطینی شہید کئے جاچکے ہیں جن میں سینکڑوں بچے اور خواتین شامل ہیں۔انسانی حقوق ،جنگی قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے پھر بھی دنیا یہودیوں کو روکنے سے قاصر ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ مسلمانوں کا جو خون بہایا جارہا ہے اس پر عرب ممالک خاموشی اور بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ اسرائیل کی کھلی دہشت گردی پر صرف بیان بازی سے کام لیا جارہا ہے۔ اگر چاہیں تو یہ ممالک اسرائیل کے خلاف سخت قدم بھی اٹھاسکتے ہیں لیکن افسوس کہ ان ممالک نے جن میں سے چند ایک کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی ہیں، خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
حکمرانوں کی خاموشی کے باوجود عوام خاموش نہیں ہیں وہ کسی نہ کسی طرح سے اپنے غم و غصہ کا اظہار کررہے ہیں جن کے دل میں ذرہ برابر بھی انسانیت ہے وہ اپنے اپنے طریقے سے اسرائیل کی اس بربریت کی مخالفت کررہے ہیں۔ خود امریکہ ،برطانیہ اور یورپ میں بھی لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ہمارے ملک میں مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے لیکن صرف احتجاج کرنے سے اسرائیل پر کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے کیونکہ جس ملک کو اقوام متحدہ کی پرواہ نہیں ہے وہ ان احتجاجوں کو کہاں خاطر میں لائے گا۔ سوشیل میڈیا پر اسرائیلی بربریت کی تصاویر دیکھ کر شاید ہی کوئی آنکھ ایسی ہوگی جس میں آنسو نہ آئے ہوں گے۔معصوم بچوں کی تڑپ، خون میں نہائی ان کی نعشیں ،ملبے کے نیچے دبے انسانوں کی کراہیں اسکولوں، مساجد، مدارس پر بمباری یہ سب دنیا کی آنکھوں کے سامنے کیا جارہا ہے اور دنیا بے بس تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ہر انسان اس بربریت اور ظلم کا اسرائیل سے بدلہ لینا چاہتا ہے لیکن عام انسان اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ اسرائیل کو جنگ کے میدان میں ذرہ برابر بھی نقصان پہنچائے۔



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…