اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سانحہ صفورا گوٹھ کے حوالے سے اعلی تفتیشی ذرائع کے مطابق تمام دہشت گردوں نے واردات سے پہلے اپنے حلیے تبدیل کئے تھے۔ مختلف تحقیقاتی ادارے شواہد کی بنا پر واردات کالعدم القاعدہ برصغیر اور کالعدم لشکر جھنگوی کی کارروائی قرار دیتے ہیں۔ بس میں سوار ہونے والے دہشت گردمختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے تھے کیونکہ تینوں دہشت گردوں کے بولنے کے انداز مختلف تھے۔دہشت گردوںنے جو پمفلٹ بس میں پھینکا اس سے بھی واقعے کو سمجھنے میں مدد مل رہی ہے۔ ایک قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق16 اپریل کو شہید ملت روڈ پر جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی وائس پرنسپل ،ا مریکن پی ایچ ڈی ڈاکٹر ڈیبرالوبو کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ اس واقعے میںڈاکٹر لوبوزخمی ہوئیں۔ ان کی گاڑی سے پمفلٹ برآمد ہواجس میں واقعے کی ذمہ داری دولت اسلامیہ المعروف داعش نے قبول کی۔ دونوں واقعے میں ملنے والے پمفلٹ میں ISLAMIYYAH اورKEAMARI کی ہجے مماثلت رکھتی ہیں۔انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق دولت اسلامیہ کا کراچی میں کوئی قابل ذکر نیٹ ورک تو موجود نہیں لیکن کالعدم لشکر جھنگوی کے نظریات اس سے مطابقت رکھتے ہیں۔ دونوں ایک خاص مکتبہ فکر کے خلاف جذبات رکھتے ہیں۔ دولت اسلامیہ نے شام اور عراق میںدہشت کی نئی تاریخ رقم کی ہے جس کی وجہ سے کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گرد اس کا نام استعمال کررہے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گرد تنظیموں کے آپس میں رابطے منقطع ہوگئے ہیں اسی وجہ سے کالعدم لشکر جھنگوی کو مرکزی سطح پر ایک بڑی تنظیم کی ضرورت ہے جو اسے پیسا فراہم کرسکے۔دولت اسلامیہ اس وقت دنیا کی امیر ترین دہشت گرد تنظیم سمجھی جاتی ہے۔اس تمام صورتحال کا فائدہ دولت اسلامیہ بھی اٹھا رہی ہے اسی لئے ڈاکٹر لوبو پر حملے کی ذمہ داری تنظیم کے مرکزی ترجمان ابومحمد العدنانی نے اپنے ایک پیغام میں قبول کی تھی۔