اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کراچی سانحہ کی مزمت کر تے ہو ئے کہا کہ ‘ پر امن لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘ ‘ ایم کیو ایم کو دہشت گرد کہا جاتا ہے لیکن ضرورت پڑنے پر دوسری سیاسی جماعتیں انہی سے اتحاد کرنا چاہتی ہیں‘ خیبرپختونخواہ میں این ٹی ایس کے بعد پولیس بھرتی کی جاتی ہے جبکہ سندھ میں پیسے لے کر پولیس کو بھرتی کیا جاتا ہے،محبوب انور کو جھوٹا کہنے پر کوئی شرمندگی نہیں اور نہ ہی معافی مانگوں گا‘ ن لیگ کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے،۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل کمیشن پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں غم لی لہر ہے میں کراچی جا رہا ہوں۔ آج بھی آرمی پبلک سکول پشاور سانحہ کے بعد کی طرح کا ماحول ہے پوری قوم افسردہ ہے۔ ہم نے ملٹری کورٹس کی کڑوی گولیاں کھائیں لیکن پھر بھی مسئلہ حل نہیں ہو رہا جب تک پولیس غیر سیاسی نہیں ہو گی دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
مزید پڑھئے:میں نے اسلام کیوں قبول کیا؟ یوسف یوحنا سے محمد یوسف تک۔۔۔
رینجرز زیادہ دیر تک اس مسئلہ کو نہیں سنبھال سکتی۔ خیبرپختونخواہ میں این ٹی ایس کے بعد پولیس بھرتی کی جاتی ہے جبکہ سندھ میں پیسے لے کر پولیس کو بھرتی کیا جاتا ہے۔ آج ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کو دہشت گرد جماعت کہتی ہے ایسا پہلے بھی ہوتا رہا لیکن ضرورت پڑنے پر انہی کا سہارا تلاش کیا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں حقائق پر اوپن ٹرائیل ہو رہا ہے ن لیگ کو اس لئے تکلیف ہوئی کہ ن لیگ پہلے کہتی رہی کہ پاکستان تحریک انصاف کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں لیکن ہماری تیاری دیکھ کر ن لیگ کے غبارے سے ہوا نکل گئی انہوں نے کہا کہ محبوب انور کو جھوٹا کہنے میں‘ میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتا اور نہ ہی اس کی معافی مانگوں گا۔