لاہور (نیوزڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی عدالت میں طلبی کے حکم کے خلاف پنجاب حکومت کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے ترمیمی حکم جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی بجائے چیف سیکرٹری پنجاب آج ( جمعرات ) پیش ہو کر معاملہ کی وضاحت کریں تاہم اگر وہ عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو پھر وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش ہونا پڑے گا۔ گزشتہ روز جسٹس عباد الرحمن لودھی نے پنجاب حکومت کی جانب سے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی طلبی کا حکم واپس لینے کی متفرق درخواست کی سماعت کی۔ حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اختیار کیا کہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے لئے انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک کلچر کی اراضی کے معاوضے سے متعلق درخواست 6سال سے زیر التوائ ہے تاہم ایک روز اچانک صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو 14مئی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 248کے تحت قانونی و آئینی استشنٰی کے علاوہ بھی اس بات کا اخلاقی جواد موجود ہے کہ وزیر اعلیٰ کو اپنی آئینی ذمے داریوں کو پورا کرنے پر طلب نہ کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے اس معاملے میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اخلاق احمد تارڑ کی سمری کی منظوری دی تھی۔ اس سمری میں معلومات غلط یا درست ہونے کی ذمہ داری بھی سینئر ممبر پر عائد ہوتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کو جوابدہ بنانے کی بجائے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور متعلقہ انتظامی محکمے کی سطح پر ڈیل کیا جائے اور عدالت وزیر اعلیٰ پنجاب کی طلبی کے احکامات پر نظر ثانی کرے۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد قرار دیا کہ عدالت عارضی طور پر وزیر اعلیٰ کی طلبی سے متعلق اپنے حکم میں ترمیم کر رہی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ آج 14مئی کو چیف سیکرٹری پنجاب خود پیش ہو کر معاملہ کی وضاحت کریں