اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ چین کے لئے سٹریٹجیک منصوبے کی حثیت رکھتاہے کیونکہ پاکستان اس راہداری اور اس سے وابستہ منصوبوں کے پورے خطہ پر ممکنہ اثرات کے جائزہ کے بغیر ہی اس منصوبے کے ملکی معیشت پر (Macro Economic)اثرات کے مطالعے تک محدود رہتے ہوئے اس کی حقیقی اہمیت کا ادراک نہیں کیا جا رہا اور خاص طور پر جس پہلو کو نظر اندازکیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ ملک کے پسماندہ علاقوں میں بسنے والے عوام اس راہداری منصوبے سے کیسے مستفید ہوں گے اور کیسے بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے عوام میں محرومی کے جذبات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔پاک چین اقتصادی راہداری (PCEC)منصوبے کے ذریعے جہاں پاکستان کو چین کے طویل المدتی سٹریٹجک شراکت کار کا مقام میسر آئے گا اور مغربی حصوں تک چین کی رسائی ممکن ہو سکے گی وہاں اسے شمال میں چین، افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک تک کا رستہ میسر آئے گا۔چنانچہ تحریک انصاف یہ سمجھتی ہے کہ اس منصوبے کو دو سطحوں پر جانچنے کی ضرورت ہے۔ اول۔ راہداری کاحقیقی نقشہ کیا ہے اور یہ پاکستان کے کن علاقوں سے ہو کر گزرے گی۔ دوم۔ اور اس منصوبے کے بڑے پیمانے پر کیا سٹریٹجک اثرات ہوں گے۔ اس کے ساتھ پاکستان میں اس راہداری سے متعلق چند اور پہلو بھی ہیں جن کی وضاحت ناگزیر ہے، اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ۔1۔ راہداری کے حقیقی نقشے کی وضاحت کرے اور اس سے جڑے ایک ایک راستے کی تعمیر و ترقی کی تمام تر تفصیلات بشمول مدت تکمیل قوم کے سامنے رکھے۔ 2۔ اس راہداری سے وابستہ منصوبوں کی تفصیلات اور ان کی صوبہ وار تقسیم سے آگاہ کرے۔ 3۔ ان منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری، اس کے ذرائع، اس کی نوعیت اورشرائط سمیت دیگر تفصیلات بتائے۔ تحریک انصاف یہ سمجھتی ہے کہ اس منصوبے کی نگرانی کیلئے کل جماعتی کمیٹی جس میں تمام صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے کے قیام سے منصوبے کے حوالے سے شکوک و شبہات کم کرنے میں مدد ملے گی اور منصوبے کی سبک روی اور شفاف انداز میں تکمیل کے اس کے آغاز سے اختتام تک فریقوں کو مناسب کردار ملے گا۔ اس کمیٹی کے قیام سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو صحیح معنوں میں قومی تعارف میسر آئے گا اور اسے محض کسی ایک سیاسی جماعت کے منصوبے کی بجائے مجموعی نظر سے دیکھنا ممکن ہو سکے گا کیونکہ حقیقتاً اس منصوبے سے پوری قوم کا مفاد وابستہ ہے۔