جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فوج کے دو سابق سینئر افسروں نے خفیہ ادارے کے باغی کی جانب سے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکہ کی مدد کی تصدیق کردی

datetime 13  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان فوج کے دو سابق سینئر افسروں نے خفیہ ادارے کے باغی کی جانب سے القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکہ کی مدد کی تصدیق کر دی تاہم دونوں افسروں نے اس حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے مل کر کام کرنے کی تردید بھی کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دونوں افسروں کا یہ بیان امریکی صحافی سیموئیر ہرش کی ایک متنازعہ رپورٹ کے بعد آیا جس میں ہرش نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان ایبٹ آباد آپریشن پرایک خفیہ معاہدہ عام کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔وائٹ ہاو س نے دو مئی کو ایبٹ آباد آپریشن سے پہلے پاکستان کو مطلع کیے جانے کے ہرش کے دعوے کو یکسر مسترد کر دیا۔آپریشن کے وقت پاکستان فوج میں اعلی عہدے پر فائز ایک ذرائع نے بتایا کہ وسائل سے مالا مال اور انتہائی سرگرم امریکہ کی مدد کرنے والاباغی درمیانے درجے کا اس اننٹیلی جنس
افسر تھا جس کی کوششیں آپریشن کامیاب بنانے میں انتہائی اہم ثابت ہوئیں۔ہرش نے اپنی رپورٹ میں ایک سینئر امریکی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ایک شخص نے 2010میں ا س وقت اسلام آباد میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف سے رابطہ کرتے ہوئے اسامہ تک پہنچانے کا وعدہ کیا تھا۔ہرش کے مطابق پاکستانی حکام نے 2006 سے اسامہ کو ایبٹ آباد کمپاو نڈ میں نظر بند کر رکھا تھا۔پاکستان فوج کے ذرائع نے بتایا کہ باغی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کا ہدف اسامہ ہیں ان سے صرف اتنا کہا گیا تھا کہ وہ القاعدہ سربراہ کو شناخت کرنے میں مدد کریں۔ایبٹ آباد آپریشن کے بعد پاکستانی حکام کو تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ سی آئی اے نے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کیلئے ایک مقامی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی مدد سے جعلی ویکسی نیشن مہم چلائی تھی۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے بتایا کہ حکومت ہرش کی رپورٹ کی تحقیقات کرنے کے بعد جلد ہی اپنا ردعمل دے گی۔باغی‘ کے کردار کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہاسے زمین پر تصدیقی عمل کیلئے آخر میں آپریشن کا حصہ بنایا گیا۔ذرائع نے واضح کیا کہ ان دنوں امریکہ میں رہنے والے باغی کا تعلق انٹر سروسز انٹلیجنس سے نہیں بلکہ ایک اور برانچ سے تھا۔آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل نے بتایا کہ وہ باغی کے بارے میں جانتے ہیں۔امریکہ نے اسامہ سے متعلق مصدقہ اطلاع دینے والے کیلئے ڈھائی کروڑ ڈالرز انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا تاہم ، واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ رقم کسی کو ادا نہیں کی گئی کیونکہ آپریشن میں کوئی انسانی مخبر کام نہیں آیا۔ہرش نے اپنی رپورٹ میں مزید دعوی ٰکیا تھا کہ امریکہ کو معلوم ہو گیا تھا کہ پاکستان نے القاعدہ اور طالبان حملوں سے بچنے کی امید میں اسامہ کو ڈھال کے طور پر اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔ہرش کے مطابق، بعد میں امریکہ نے پاکستان کو قائل کیا کہ اسامہ کو قتل کرنے کیلئے ایک جعلی آپریشن رچایا جائے تاکہ اس سے صدر بارک اوباما کی مقبولیت بڑھے اور پاکستان بھی آپریشن سے لاتعلقی دکھا سکے۔پاکستان فوج کے دونوں سابق اور کئی حاضر سروس افسران ایسے کسی معاہدے کی تردید کرتے ہیں۔ا س وقت کے سینئر فوجی افسر نے بتایا کہ آپریشن کے بعد ’ صورتحال انتہائی پریشان کن تھی اگر اعلی سطحی افسران اس منصوبہ کا حصہ ہوتے تو انہیں استعفیٰ دینے پر یقیناً مجبور کر دیا جاتا‘اس منصوبہ کا حصہ بننے کی صورت میں بڑے خطرے کے ساتھ ساتھ بدنامی اور بے عزتی بھی جڑی تھی۔2013 میں پاکستان حکومت کی منظر عام پر آنے والی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسامہ 2002 میں پاکستان آئے اور اگست، 2005 ایبٹ آباد میں رہائش پذیریر ہو گئے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…