خبر رساں ایجنسی کو ملنے والی معلومات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سابق دور حکومت میں جو اقدامات اور مضبوط قدموں پر رہنے کی پیپلز پارٹی کو دھمکیاں دی تھیں اور خودانہی پر قائم رہنے کی کاوشوں میں مصروف تھے اور رہے،پی اے سی کی چیر مین شپ سے لیکر اپوزیشن لیڈر تک جو بھی اسمبلی اور ایوان صدر کے گیٹ پر دھاوا بولنے تک وفاقی وزیر داخلہ کو سب کچھ یاد ہے اور موجودہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی روزمرہ کی بنیاد پر یاد کرواتے رہتے ہیں،تاہم وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دور اقتدار میں آنے کے بعد رخ تبدیل کرنے کی کوشش کی تو انکے سامنے وفاقی وزیر داخلہ ہی آگئے ۔سانحہ پشاور کے بعدمعرض وجود میں آنے والا جوڈیشل کمیشن جسکو وزارت داخلہ کے ماتحت کیا گیا تھا مگر بعدازاں پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف بے دریغ کارروائیوں کے وزارتی احکامات نے حکومت کو مزید پریشانیوں میں مبتلا کر دیا اورپی ایم ہاﺅس کے ارباب اختیا ر نے فوری ایکشن پلان کو نافذ کرنے کے فیصلے پی ایم ہاﺅس ہی منتقل کر دیے ۔