بدین(نیوزڈیسک) تاجروں اور دکانداروں کو سابق صوبائی وزیرداخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے پر انہیں گرفتار کرنے میں پولیس کی ناکامی کے خلاف ضلع بدین کے کئی ٹاو¿نز میں ہڑتال کی گئی۔دوسری جانب ذوالفقار مرزا کی اہلیہ رکن قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو خبردار کیا ہے کہ وہ ”ان کے خاندان کے خلاف تاجروں کو بھڑکانے سے گریز کرے۔“میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے صوبائی حکومت کے ماتحت قانون نافذ کرنے والے اداروں پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر ایسی صورتحال پیدا کررہے ہیں، جس کا نتیجہ بالآخر خونریزی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔انہوں نے ایس ایس پی خالد مصطفٰے کورائی کے فوری طور پر تبادلے کا مطالبہ کیا، جس کی قیادت میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے ان کے خاندانی فارمز کا محاصرہ کر رکھا تھا، جو ایک دن پہلے ہی ختم کیا گیا۔تاہم اسی دوران جمعرات کے روز دو درجن موبائل گاڑیوں پر سوار چار سو سے زیادہ پولیس اہلکار ذوالفقار مرزا کے فارم ہاو¿س کے اردگرد پانچ کلومیٹر کے دائرے میں تعینات دیکھے گئے۔فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ایک غیردانشمندانہ حکمتِ عملی کے تحت ذوالفقار مرزا کے مخالفین ان کے حمایتیوں کے خلاف ہڑتال پر ا±کسارہے ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اس ضلع کا امن خراب کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بےگناہ لوگوں کو سیاسی تنازعے میں ملوث اور ان کے خلاف جھوٹے اور من گھڑت مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔ایس ایس پی خالد مصطفٰے کورائی نے میڈیا کو بتایا کہ ان ملزمان کو گرفتار کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی تھی، جن کے خلاف ضلع کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں کئی مقدمات درج ہیں۔