گھوٹکی (نیوزڈیسک)سندھ کے علاقے کچے میں ڈاکوو¿ں کے خلاف جاری آپریشن 5ویں روز میں داخل ہو گیا ہے مگر جرائم پیشہ افراد پر قابو نہیں پایا جا سکا۔گھوٹکی میں جمعرات کے روز پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران مقابلے میں تین ڈاکوہلاک ہوگئے۔پولیس نے گدوسر میں ڈاکووں کے ٹھکانوں پر حملے کیے جس میں جرائم پیشہ افراد ہلاک ہوئے۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 5 روز کے دوران 16 ڈاکوو¿ں کو مار جا چکا ہے۔ اب تک ہونے والے آپریشن میں 20 جرائم پیشہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔حکام کی جانب سے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ اس آپریشن میں پولیس کا کتنا نقصان ہوا ہے۔واضح رہے کہ 5 روز قبل پنجاب پولیس کے 7 اہلکاروں کو ڈاکووں نے اغوائ کیا تھا جن میں ایک افسر بھی شامل تھا، اسی روز سندھ اور پولیس نے مشترکہ طور پر ڈاکووں کے خلاف کارروائی شروع کی جس میں اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔ڈاکووں کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹر کی شیلنگ کی گئی تھی جس کے بعد ڈاکومغوی پولیس اہلکاروں کو چھوڑ کر فرار ہوگئے تھی۔پنجاب پولیس کی جانب سے گھوٹکی کے علاقے رونتی اور ماچھکہ میں زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ فضائی حملے بھی کیے۔ڈی پی او رحیم یار خان سہیل ظفر چٹھہ نے بتایا تھا کہ ماچھکہ میں ڈاکووں کا تعلق چھوٹو گینگ نامی جرائم پیشہ گروہ سے ہے۔ذرائع کے مطابق شیلنگ میں گلوشر نامی ڈاکو ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔پولیس کی جانب سے گھوٹکی،کندھ کوٹ اور رحیم یار خان کے تمام راستے سیل کرکے زمینی آپریشن کیا جا رہا ہے۔سندھ میں کچے کا علاقے ڈاکووں کی آماجگاہ سمجھا جاتا ہے، اس علاقے میں طویل عرصے سے جرائم پیشہ عناصر کے ٹھکانے ہیں۔پولیس نے متعدد بار اس علاقے میں کارروائیاں کی ہیں مگر وہ ڈاکووں کے خاتمے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے جس سے اکثر وبیشتر امن عامہ کی صورتحال پیدا ہوتی رہتی ہے۔دوسری جانب سندھ میں رینجرز کو بھی قیام امن کے لیے اختیارات حاصل ہیں، مگر تاحال رینجرز کی جانب سے کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں