سے کئے ہیں۔ میں سچا ہوں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اس کیس کے دیگر ذمہ داروں، سہولت کاروں اور ہدایت دینے والوں کو بھی لٹکایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے پھانسی دے دی گئی تو پھر یہ ثابت ہوجائے گا کہ حکومت سیاسی مصلحت کا شکار ہوگئی ہے اور اس کیس کو دوبارہ اوپن نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس موقع ہے کہ وہ اس کیس کی دوبارہ تفتیش کرائے تاکہ کراچی کے حالات پرامن ہوسکیں۔ نکہت مرزا نے کہا کہ ان کے شوہر صولت مرزا نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ انہوں نے جو بابر غوری پر الزامات لگائے ہیں، اگر بابر غوری سچے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں آرہے۔ صولت مرزا نے کہا کہ اگر ان کی سزا پر عمل درآمد ہوجاتا ہے تو یہ بات ثابت ہوجائے گی کہ سیاسی کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا جاتا ہے اور پھر ان کا استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔ نکہت مرزا نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پاکستان آئی ہے تاہم صولت مرزا تک انہیں رسائی نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے لئے صولت مرزا کا مقدمہ ایک مثال بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے لڑکوں کو پھانسی دینے کے بجائے ٹارگٹ کلرز کو پیدا کرنے والوں کو پھانسی دی جائے اور کراچی میں ٹارگٹ کلرز کی فیکٹری کو بند کیا جائے۔ صولت مرزا کی اہلیہ نے حکومتی حکام سے اپیل کی کہ وہ شاہد حامد قتل کیس دوبارہ اوپن کروائیں۔ اگر ہماری فیملی کو انصاف نہیں مل سکتا تو کم از کم شاہد حامد کے ورثائ کو انصاف دیا جائے اور اس کیس کے دیگر ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صولت مرزا نے اپنی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے لئے حکومت سے یہ درخواست کی ہے کہ انہیں صرف اتنی مہلت دی جائے کہ انہوں نے جو الزامات اور بیانات دیئے ہیں وہ اس حوالے سے عدالت میں گواہ کے طور پر پیش ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فیملی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت، عدلیہ اور اعلیٰ حکام شاہد حامد قتل کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں