پشاور(نیوزڈیسک )خیبر پختونخوا میں قومی احتساب بیورو نے 2008 باجوڑ ایجنسی میں فوجی اپریشن ’شیر دل‘کے متاثرین کیلئے مختص فنڈز میں 50 کروڑ روپے خورد برد ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔نیب (کے پی) میں انتہائی باوثوق ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پرآن لائن ویب سائیٹ کوبتایاکہ کو بتایا متاثرین اور متعلقہ حلقوں کی جانب سے تحریری شکایات موصول ہونے کے بعد نیب (کے پی) کے ڈائریکٹر جنرل نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سال 2012۔2011 میں بارہ ہزار معاوضوں کی ادائیگیوں کے کیس نمٹائے گے اور ہر کیس میں ایک خاندان کیلئے 475000 روپے مختص تھے۔ تاہم، یہ رقم متعقلہ لوگوں تک نہیں پہنچی اور سینکڑوں جعلی تصدیق نامے منظور کیے گئے۔جب خرد برد ہونے والی مجموعی رقم کے بارے میں پوچھا گیا تو ذرائع نے متاثرین کو ادائیگیوں کے پروگرام کو فراڈ سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ حکام 50 کروڑ روپے کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ذرائع نے اسے ایک بڑا سکینڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ فراڈ میں اعلی سطحی سرکاری افسران اور سیاست دان شامل ہیں۔ اس پروگرام میں قبائلی عمائدین، سرکاری حکام اور مقامی سیاست دانوں نے فنڈز کی ادائیگیوں میں جانب داری کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے کچھ اہل خاندان اب بھی معاوضوں کے منتظر ہیں۔خیال رہے کہ نیب (کے پی) مہمند ایجنسی کے آئی ڈی پیز کیلئے امدادی فنڈز میں چھ کروڑ روپے خرد برد ہونے کا انکشاف کر چکا ہے۔اس سلسلے میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (فاٹا) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ارشاد خان اور دو افسران کو مقدمہ چلانے کے بعد جیل کی سزا ہو چکی ہے۔