اسلا م آ با د(نیوز ڈیسک )صوبہ خیبر پختونخوا میں 30 مئی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔انتخابات میں شریک ان امیدواروں کو انتخابی نشانات دینے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے لیکن انتخابی نشانات ملنے کے بعد امیدواروں کی اکثریت پریشان ہے۔ضلعی انتظامیہ پشاور کے دفتر میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 125 مختلف نشانات کی فہرستیں آویزاں کی گئی ہیں جس میں امیدواروں کے لیے گاجر ، مولی ، پاجامہ ، بچوں کو دودھ پلانے والا فیڈر ، بالیاں، مرغی، مگرمچھ ، ایش ٹرے ، سانپ ، اور چوہے جیسے نشانات بھی شامل ہیں۔ان نشانات پر بلدیاتی امیدواروں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جیسے عجیب و غریب نشانات دیے گئے ہیں اس سے ان کی الیکشن مہم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ ایسے نامناسب انتخابی نشانات پر علاقے کے لوگ تو ایک طرف ان کے خاندان والے بھی ان کا مذاق اڑا رہے ہیں اور کچھ امیدوار تو نامناسب نشانات کی وجہ سے انتخابی عمل سے اپنے نام واپس لینے پر بھی غور کرتے دکھائی دیے۔سوات سے ایک امیدوار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب انہیں مرغی کا نشان ملا تو ان کے دوست و احباب نے تو ان کا مذاق اڑایا ہی بعض ووٹرز نے کہا ’ہمارے لیے مرغی لاو¿ کیونکہ ہم مرغی کے بدلے مرغی کو ووٹ دیں گےامیدواروں نے سانپ اور چوہے جیسے جانوروں کو بھی انتخابی نشان بنائے جانے پر حیرانی اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔سگریٹ، بوتل یا بھنڈی جیسے نشانات پانے والے بلدیاتی امیدوار اس بات پر بھی پریشان ہیں کہ وہ مہم کے دوران عوام کو انتخابی نشان کے حوالے سے کیا پیغام دے پائیں گے۔صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 97 ہزار 231 امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں
مزید پڑھئے:دماغ پڑھنے والا کمپیوٹر ایجاد
اور 30 مئی کو الیکشن کے بعدحتمی نتائج کا اعلان سات جون کو کیا جائے گا۔صوبے میں انتخابات کے لیے سکیورٹی انتظامات کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ پولنگ کے دن 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائےگا جبکہ فوج اور ایف سی سے بھی سکیورٹی کے لیے مدد لینے کا معاملہ زیرِ غور ہے۔