لاہور(نیوزڈیسک )پنجاب حکومت نے خواتین کے تحفظ کا بل لانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ،نئے قانون کے تحت ہر ضلع میں خواتین پروٹیکشن آفیسرز کا تقرر ہوگا،خواتین کو چھیڑنے والے افراد کے جسم میں ٹریکنگ ڈیوائس لگے گی، خواتین کو کم تنخواہ یا آمدن بتا کر مالیاتی استحصال کو بھی جرم بنایا جا رہا ہے۔بتایا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کی ہدایت کے بعد وزارت قانون نے خواتین کے تحفظ کے بل کی تیاری شروع کر دی ہے۔ نئے بل کے تحت ہر ضلع میں خواتین پروٹیکشن آفیسرز کا تقرر ہو گا۔ یہ خواتین آفیسرز متاثرہ خواتین کی فون کال پر انکے تحفظ کے لئے فوری حرکت میں آئیں گی۔ متاثرہ خاتون کی فون کال پر اسے ریسکیو کرنا اور اسے شیلٹر کی فراہمی بھی خواتین آفیسرز کی ذمہ داری ہو گی ۔ نئے بل کے تحت خواتین کو تنگ کرنے والے افراد کو خاتون کی نشاندہی پر جی پی ایس ڈیوائس لگائی جا سکے گی اور ٹریکنگ سسٹم سے ایسے افراد کے متعلقہ خاتون کے کام اور مصروفیات والے مقامات پر آنے پر پابندی ہو گی۔ ایسی ڈیوائس لگانے کے لئے خواتین آفیسرز عدالت سے آرڈرز حاصل کرنے کی مجاز ہوں گی۔ پروٹیکشن آفیسرز عدالت سے تین طرح کے آرڈر حاصل کر سکیں گی جن میں پروٹیکشن آرڈر ، مانیٹری آرڈر اور ریذیڈینس آرڈر شامل ہوں گے۔ نئے بل کے مطابق خواتین کا مالیاتی استحصال بھی جرم ہو گا۔ مرد حضرات تنخواہ یا آمدن کے مطابق معقول رقم گھر دینے کے پابند ہوں گے۔ تنخواہ یا وسائل سے بہت زیادہ کم رقم گھر دینا مالیاتی استحصال کے زمرے میں آئے گا۔ بل میں دیگر بہت سے نکات قانونی شکل میں سامنے لائے جا رہے ہیں۔ بل پنجاب اسمبلی میں مئی کے وسط میں بلائے جانے والے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔ اس ضمن میں وزارت قانون نے بل کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔