جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

الطاف حسین کا نعرہ مطلوب مجرموں کوپکڑنے کا ردعمل ،سینیٹر سراج الحق

datetime 29  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ الطاف حسین کی طرف سے کراچی کو الگ صوبہ بنانے اور سندھ ون اور سندھ ٹو کا نعرہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی طرف سے نائن زیر پر رینجرز کے چھاپے اور مطلوب مجرموں کوپکڑنے کا ردعمل ہے۔ لسانی ، مسلکی اور قومیت کی بنیاد پر پاکستان کی جغرافیائی تقسیم سے نئے فتنے کھڑے ہوں گے۔ انتظامی بنیادوں پر آئینی طریق کار کے مطابق نئے صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ اس پر مکمل قومی اتفاق رائے ہو۔ بات صرف سندھ کی تقسیم تک محدود نہیں رہے گی بلکہ کئی یونٹ اٹھ کھڑے ہوں گے۔سرائیکی ، ہزارہ ۱، پشتون بیلٹ سمیت کئی علاقوں کے عوام پہلے سے الگ صوبوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم ملک سے سٹیٹس کو کی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ہم عوام کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کی جدوجہد کر رہے ہیں عوام بھی اپنے پاﺅں پر کلہاڑی مارنے اور سانپوں کو دودھ پلاکر اڑدھے بنانے کے رویہ کو ترک کر کے ایسے لوگوں کا انتخاب کریں جو ان کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے لاہور میں جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی شعبہ جات کے ناظمین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر نائب امراءراشد نسیم ، حافظ محمد ادریس اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے میں کوئی قباحت نہیں مگر جب تک قومی اتفاق رائے نہ ہو ، اس مسئلے کو اٹھانا ملکی وحدت اور یکجہتی کے لیے خطرناک ہوگا۔ اگر پاکستان کو لسانی اور مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بات چل نکلی تو پھر اس کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔ اسلام و پاکستان دشمن چاہتے ہیں کہ 1971 ءکی طرح پاکستان میں ایک بار پھر تعصبات کو ہوا دے کر قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کر دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اس موقع پر قومی قیادت کو بیدار مغز ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 68 سال تک ملک میں حکمرانی کرنے والوں نے اگر نظریہ پاکستان سے وفاداری کی ہوتی تو آج قوم مختلف گروہوں میں تقسیم نہ ہوتی۔ ملک کے آئین پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے آج عوام کے اندر ایک مایوسی اور ناامیدی پائی جاتی ہے۔ ملکی اقتدار پر قابض ٹولے نے تمام اداروں کو یرغمال بنارکھاہے۔ اسٹیبلشمنٹ ، عدلیہ ، فوج اور اعلیٰ ترین عہدوں پر انہی وڈیروں ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے بیٹے بھتیجے اور بھانجے براجمان ہیں ، قوم نے جن لوگوں سے آزادی اور نجات کے لیے ایک تحریک چلائی تھی ،ابھی تک وہی ٹولہ مسلط ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ملک میں ظالم اور مظلوم کی جنگ ہے۔ ظالم متحد اور مظلوم منتشر ہیں جس کی وجہ سے انہیں مسلسل مظالم کا سامنا ہے۔جب تک عوام اہل اور دیانتدار قیادت کاانتخاب نہیں کریں گے انہیں تعلیم ، صحت اور روزگار کے غصب شدہ حقوق حاصل نہیں ہوںگے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ دہشتگرد ی ملکی پیداوار نہیں اسے درآمد کیا گیا اور اسے کمائی کا ذریعہ بنایا گیاہے۔ دہشتگردی اور بدامنی مشرف کی ملک دشمن پالیسیوں کا خمیازہ ہے جوقوم کو بھگتنا پڑ رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دہشتگردی سے نمٹنے اور اسے ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے دہشتگردی کی مارکیٹ مندے کاشکار ہوکر ختم ہورہی ہے۔ حکمران بھی اب اس پالیسی کو لپیٹ رہے ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں تاکہ آئندہ انتخابات میں عوام ان کے جھوٹے دعوﺅں اور نعروں کے جھانسے میں نہ آئیں اور انتخابات کے دن کو حکمرانوں کے لیے یوم حساب بنادیں۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…