کراچی(نیوزڈیسک)سندھ ہائیکورٹ نے سابق وزیرداخلہ ذوالفقارمرزا کو سیکیورٹی نہ دینے کیخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں سابق وزیر داخلہ سندھ داکٹر ذوالفقار مرزا نے درخواست دائر کی تھی کہ جس مین کہا گیا تھا کہ ان کی اور ان کے اہل خانہ کی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے کیی دوران سماعت ذوالفقار مزرا کا کہنا تھا کہ عدالت نے سیکیورٹی کا حکم دیاتھا لیکن اب تک سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی۔سیکیورٹی نہ دینا توہین عدالت ہے۔ایس ایس پی بدین نے اپنے بیان میں کہاکہ ذوالفقارمرزا کو سیکیورٹی کیلئے 8پولیس اہلکار فراہم کئے گئے ہیں۔ ذوالفقار مرزا نے جواب دیا کہ ا یس ایس پی جھوٹ بول رہے ہیں ان کے پاس ایک بھی پولیس اہلکار ڈیوٹی پر نہیں ہے بلکہ ایس ایس پی بدین ایک کریمنل ریکارڈ رکھنے والا شخص ہے جس پر کار لفٹنگ کا مقدمہ درج ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سابق وزیر کو سیکیورٹی کا کوئی استحقاق نہیں۔ پرائیویٹ گارڈ رکھ سکتے ہیں۔ جس پر ذوالفقارمرزا نے جواب دیا کہ وہ غریب آدمی ہے پرائیویٹ گارڈ نہیں رکھ سکتے انور مجید نامی شخص زمینوں پر قبضے کررہا ہے ا س کوا ور اس کے اہل خانہ کو سرکاری سیکورٹی دی گئی ہے۔ ذوالفقار مرزا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فریال تالپور کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں۔پھر بھی درجنوں اہلکار انکی سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔ایان علی کو بھی سیکیورٹی فراہم کی گئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فہمیدہ مرزا تو اسپیکر رہ چکی ہیں، فریال تالپور کے پاس کوئی عہدہ نہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل بتائیں کہ ایان علی کو کس حیثیت میں سیکیورٹی دی گئی جبکہ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی وزرا کی سیکیورٹی واپس لینا پالیسی کا حصہ ہے تو تما م سابق ورا سے سیکیورٹی واپس لی جائے جبکہ عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھاکہ عدالت کو بتایا جائے کہ فریال تالپور کو کس حیثیت میں اتنے سیکورٹی فراہم کی گئی ہے ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دینے کیلئے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا