اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایم این اے فنڈز پر سب کو برابری کے حقوق دینے چاہئیے خواتین کو بھی برابر حصہ ملنا چاہئے ۔ قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ سابق دور میں پی پی پی نے بھی خواتین کو حصہ دیا تھا مخصوص نشستوں پر خواتین کا بھی وہی حق ہے ان کو بھی فنڈ ملنا چاہئے اور بطور قائد حزب اختلاف میں خواتین کے ساتھ ہوں اگر ان کے ساتھ انصاف نہ کیا گیا تو ہم بھی اپنا فنڈ واپس کریں گے ۔ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی محمد ایاز سرمرو نے کہا کہ لاڑکانہ کے مسائل حل کرنے کے لئے سپیکر چیئر سے وفاقی وزیر پانی و بجلی کو کہا تھا کہ ان کے مسائل حل کئے جائیں لیکن وہاں پر اب بھی 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے کیا لاڑکانہ اور سندھ پاکستان کا حصہ نہیں ہے برائے مہربانی لوڈشیڈنگ ، پانی ، گیس موجود نہیں ہے اسے فوری طور پر حل کیا جائے جس پر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت لاڑکانہ اور پورے سندھ کے لئے ہر وقت حاضر ہے ۔حیبکو اور پیپکو کا مسئلہ پی پی پی کے دور سے آ رہا ہے ۔ 66 ارب روپے بقایا جات ہیں جس میں 600 ملین روپے ادا کئے جا چکے ہیں بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں میں یہ مسئل آ رہا ہے جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے میں ہاتھ جور کر سندھ حکومت سے منت کرتا ہوں کہ یہ پیسے ادا کئے جائیں ۔ سندھ میں اس وقت بہت مسائل ہیں سرکاری محکمے بھی بجلی بل ادا نہیں کر رہے اور پرائیویٹ سیکٹر بھی نہیں دیتے ہیں جہاں پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں ہوتی وہاں پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی چاہے پنجاب ہو سندھ ہو یا کے پی کے ہو وہاں بجلی بند کی جائے گی یہ بہت بڑے ایشو ہیں پی پی پی ہمارے ساتھ بیٹھ کر 66 ارب روپے میں کچھ ادائیگی کریں وفاقی حکومت بھی کچھ بوجھ برداشت کرے گی لیکن اس طرح معاملہ حل نہیں ہو گا ۔
مزید پڑھئے:دنیا کے پرکشش سیاستدان! جن میں سے دو پاکستانی
اس کے جواب میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت سے پیسے دینے کی درخواست کریں گے لیکن ترقیاتی فنڈز میں اپوزیشن کو 20 فیصد اور حکومت کو 50 فیصد حصہ دیا گیا ہے لیکن خواتین کو کوئی حصہ نہیں دیا گیا ۔ اس امتیازی سلوک پر اپوزیشن واک آﺅٹ کرتی ہے بعدازاں پی پی پی ، پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم ، اے این پی اور جماعت اسلامی ایوان سے باہر چلے گئے ۔