منگل‬‮ ، 09 ستمبر‬‮ 2025 

سوات میں امن کمیٹیوں کے ممبران حملوں سے خوفزدہ

datetime 27  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مینگورہ(نیوز ڈیسک)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وادی سوات میں قومی لشکر اور امن کمیٹیوں کے ممبران کی ہلاکت کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور اب سکیورٹی حکام نے انھیں محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔سوات میں شدت پسندوں کی جانب سے امن کمیٹیوں کے ممبران اور قومی لشکر کے رضا کاروں کو آئے روز دھمکیاں ملتی رہتی ہیں وہاں ان کمیٹیوں کے ممبران کو عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ بھی رہتا ہے تاہم مقامی لوگ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ شدت پسند آسان اہداف کے جانب مائل ہونا ان کی کمزوری کی علامت ہے اور وہ دہشت گردی کے خلاف حکومت اور عوام کا عزم توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔سوات میں امن کمیٹیوں کے ممبران کو سکیورٹی فورسز کی طرف سے ہدایات دی گئی ہے کہ وہ رات کو گھروں سے نہ نکلیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ رکھیں۔سوات میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے ترجمان کرنل فاروق نے بی بی سی کو بتایا کہ سوات میں اب مکمل طور پر امن قائم ہے تاہم اس کا مقصد یہ ہے کہ امن کمیٹیوں کے ممبران اپنے اردگرد کے ماحول اور انجان لوگوں پر نظر رکھیں تا کہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال مزید مستحکم ہو
امن کمیٹیوں کے ممبران پر شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے متعدد ممبران علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔سوات قومی امن جرگے کے ترجمان رحمت شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ امن کمیٹیوں کے ممبران کی ٹارگٹ کلنگ میں شدت اور دھمکیوں کے بعد بیشتر ممبران یا تو بیرون ملک منتقل ہو چکے ہیں یا علاقہ چھوڑ کر ملک کے دیگر نسبتاً محفوظ علاقوں میں چلے گئے ہیں۔انھوں نے نیک پی خیل امن جرگے کے ادریس خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اپنے خاندان سمیت امریکہ منتقل ہو چکے ہیں۔رحمت شاہ نے مزید بتایا کہ امن کمیٹیوں کے ممبران کو ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے سکیورٹی فورسز نے انھیں محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے ،سوات قومی امن جرگے کے سربراہ سید انعام الرحمان نے بی بی سی کو بتایا کہ علاقے کے جغرافیائی صورتحال سے واقف امن لشکر اور امن کمیٹیاں اپنے علاقوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں تاہم کافی عرصے سے یہ کمیٹیاں حکومتی عدم توجہ کا بھی شکار ہیں اور آج تک سوات کے کسی بھی علاقے میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے امن کمیٹی کے ممبر کے ورثا کو حکومت کی طرف سے کسی قسم کی امداد نہیں دی گئی۔
خیال رہے کہ سوات کے مختلف علاقوں میں 2014 کے دوران امن کمیٹیوں کے 20 کے قریب ممبران کو ہدف بنا کر قتل کیاگیا ہیں جس کی وجہ سے امن کمیٹیوں کے ممبران خوف کا شکار ہیں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے امن کمیٹیوں کے ممبران علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور نقل مکانی کا یہ سلسلہ بدستور جاری ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…