لاہور(نیوز ڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ان چند عالمی سطح پر معروف پاکستانی اور غیر ملکی شخصیات میں سر فہرست ہیں جو بیرون ممالک جلا وطنی کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ انہیں1992 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ دی گئی۔ جس کو اب23 سال دو ماہ22دن یا8500 دن ہوگئے ہیں۔ بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ اور قوم پرست و علیحدگی پسند تحریک کے رہنما سردار عطاء اللہ مینگل نے1977 میں جنرل ضیاء الحق کی فوجی بغاوت کے نتیجے میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو معزول اور جنرل رحیم الدین کے گورنر بلوچستان اور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بننے کے بعد برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔8 جون2000 کو لندن میں الطاف حسین نے سردار عطاء اللہ مینگل سے ان کی رہائشگاہ جاکر ملاقات کی اس موقع پر ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم، محمد انور اور طارق میر بھی موجود تھے۔ نواب اکبر بگٹی مرحوم کے پوتے برہمداغ بگٹی بھی اکتوبر2010 سے سوئٹزر لینڈ میں جلا وطنی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کو سیاسی پناہ کیلئے اپنی درخواست میں براہمداغ بگٹی نے بتایا کہ انہوں نے17 مارچ 2015 کو پاکستان چھوڑ دیا تھا جس پر پاکستان نے اسلام آباد میں سوئس مشن کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا تھا کہ براہمداغ پاکستان سے بغاوت کی مرکتب کالعدم بلوچستان ری پبلکن آرمی کے سربراہ ہیں جبکہ برن میں پاکستانی سفیر کو بھی معاملہ سوئس حکام کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔ معروف بلوچ قوم پرست قلات کے شہزادہ سلمان اور علیحدگی پسند رہنماء ہیر بیار مری کو بھی برطانیہ میں سیاسی پناہ دی گئی۔ اسی طرح سوویت سیاست دان اور ریڈ آرمی کے بانی لیون ٹراٹسکی (1979تا1940) نے ترکی (1929تا1933)، فرانس(1933تا1935)، ناروے (1935 تا1937) اور میکسیکو (1937تا1940)میں سیاسی پناہ حاصل کی۔ تبت کے نوبل انعام یافتہ دلائی لامہ1959 سے بھارت میں جلا وطنی کاٹ رہے ہیں۔ جولائی2012 میں ایک معروف شیخ کی بیٹی کو برطانیہ میں سیاسی پناہ کا دعویٰ کرتے سنا گیا۔ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے پاکستانی رہنمائوں پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا، بے نظیر بھٹو، نواز شریف، جنرل (ر) پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کے علاوہ دنیا کے کئی معروف رہنمائوں، حکمرانوں اور بادشاہوں کو جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں فرانس کے نپولین بونا پارٹ، ہندوستان کے آخری مغل بادشاہ بادر شاہ ظفر ، روس کے نکولاس دوم، مصر و سوڈان کے شاہ فاروق اول، شاہ ایران رضا شاہ پہلوی، البانیہ کے شاہ زوگ، یوگنڈا کے عیدی امین، فلپائن کے فرڈیننڈ مارکوس، پیرو کے ایلن گارشیا اور البرٹو فیوجی موری، مشرقی جرمنی کے ہونیکر، ایتھوپیا کے ہیل مریم، کانگو کے موبوتو ، تیونس کے زین العابدین علی، جرمنی کے قیصر ولہیم،چاڈ کے حسین ہبرے سوڈان کے سابق صدر جعفر المنیری،لائبیریا کے چارلس ٹیلر، افغانستان کے شاہ ظاہر شاہ اور میکسیکو کے پور فیروز ڈیاز شامل ہیں۔ کمبوڈیا کے پول پاٹ نے اپنے ہی ملک میں معزولی کے بعد اجنبی زندگی گزاری اور1998 میں بن باسی ہی میں انتقال کرگئے۔ میانمار کی آں سوچی اپنی21سالہ قید کی زندگی میں15 سال نظر بندی میں گزارے جو رہنماء جلا وطنی اختیار کرنے میں ناکام رہے ان میں سربیا کے سولو بودان، میلا سووچ، لیبیا کے کرنل قذافی، لائبیریا کے سیموئل ڈو اور عراق کے صدام حسین شامل ہیں۔ آخر الذکر تینوں رہنماء اپنے ہی ممالک میں خانہ جنگیوں کے دوران مارے گئے۔