منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

قدیر بلوچ کو امریکہ جانے سے روک دیا گیا

datetime 5  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)بلوچستان سے لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے انہیں امریکہ جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔بدھ کی شب ایئرپورٹ سے واپسی کے وقت عبدالقدیر بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں نیویارک میں سندھی کمیونٹی نے اپنی ایک تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، جس کے لیے انہیں، فرازنہ مجید اور فائقہ کو امریکی حکومت نے پانچ سال کا ویزہ دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان کی بدھ کی شب ابوظہبی اور وہاں سے نیویارک کے لیے روانگی تھی لیکن جب وہ کراچی ایئرپورٹ پہنچے اور بورڈنگ پاس لے کر ایف آئی اے کے کاؤنٹر تک آئے تو حکام نے جہاز میں سوار ہونے کی اجازت دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہے۔قدیر بلوچ کے مطابق انہوں نے حکام کو آگاہ کیا کہ انہیں بیرون ملک سفر پر پابندی کی کبھی کوئی اطلاع نہیں ملی نہ کبھی ایسے کسی حکم نامے کے بارے میں میڈیا میں کوئی خبر آئی ہے لیکن حکام نے ان کا موقف تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔یاد رہے کہ اس سے پہلے عبدالقدیر بلوچ جنیوا، ناروے، سوئٹرزلینڈ اور ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی دعوت پر ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے تھے۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین عبدالقدیر بلوچ کے لاپتہ بیٹے عبدالجلیل کی لاش 2011 میں برآمد ہوئی تھی، لیکن انہوں نے اس جدوجہد سے دستبردار ہونے کے بجائے اپنی زندگی اس کے لیے وقف کردی اب وہ اقوام متحدہ کے ہیڈکورٹر جنیوا تک پیدل مارچ کے خواہشمند ہیں۔بلوچستان سے لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین نے جولائی 2009 میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بنیاد رکھی تھی جس کے بعد بلوچستان کے علاوہ کراچی اور اسلام آباد میں بھی یہ کیمپ لگایا گیا۔وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اس وقت کٹھن اور تکلیف دہ قدم اٹھایا جب کوئٹہ سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کیا گیا اور وہ دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔اس لانگ مارچ کو 28 فروری کو ایک سال مکمل ہوا ہے۔اس پیدل مارچ کا آغاز کوئٹہ سے ہوا جو بعد میں کراچی پہنچا چند روز کے قیام کے بعد دوبارہ اسلام آباد روانہ ہوا۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے تقریبا 107 روز کا سفر طے کرکے پرامن اور طویل مارچ کی ایک نئی مثال قائم کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…