اسلام آباد-دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو پیش آنے والے حالیہ سیکورٹی خدشات کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے ’’فتنہ الخوارج‘‘ اور ’’فتنہ الہندوستان‘‘ سے وابستہ عناصر دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ایک افغان رہنما کی جانب سے چار ہزار خودکش حملہ آور پاکستان بھیجنے کی دھمکی اس خدشے کو مزید تقویت دیتی ہے اور ہمارے مؤقف کی صداقت ظاہر کرتی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے بریفنگ میں بتایا کہ افغان طالبان حکومت کی سرپرستی کے باعث یہ گروہ مزید مضبوط ہوئے، جس نے پاکستان کے لیے صورتِ حال سنگین بنا دی۔ ان کے مطابق تجارت اپنی جگہ اہم ہے، مگر جب افغانستان کی جانب سے پاکستانی شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوں تو سرحدی اقدامات ناگزیر ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کے نزدیک انسانی جان کا تحفظ سب سے بڑی ترجیح ہے۔
ترجمان نے بھارت کی سرگرمیوں پر بھی شدید تشویش ظاہر کی اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی ڈھانچہ تبدیل کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں، پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں اور اس مسئلے کے حل کے لیے عملی کردار ادا کریں۔















































