اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد میں نشر ہونے والے جیو نیوز کے پروگرام “کیپیٹل ٹاک” میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے جماعتِ اسلامی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
پروگرام کے میزبان حامد میر کے سوال پر کہ ان کا موجودہ سیاسی تعلق کیا ہے، مشتاق احمد خان نے واضح طور پر کہا،
“میں نے جماعتِ اسلامی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ وہ 19 ستمبر کو گلوبل صمود فلوٹیلا کے سفر کے دوران ہی اپنا استعفیٰ بھیج چکے تھے، تاہم ابھی تک انہیں پارٹی قیادت کی جانب سے کوئی باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا۔
استعفے کی وجوہات
مشتاق احمد خان کے مطابق، ہر جماعت کی کچھ تنظیمی حدود ہوتی ہیں، لیکن بعض اوقات انسان آزادانہ طور پر کام کرنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انسانی حقوق، جمہوریت، آزاد میڈیا، ڈاکٹر عافیہ صدیقی، فلسطین اور وفاقی اکائیوں کے آئینی حقوق کے لیے کھل کر جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ علی وزیر، ماہ رنگ بلوچ اور منظور پشتین جیسے رہنماؤں سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں، اور ان کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو منصفانہ ٹرائل دیا جائے۔
جذباتی اعتراف
سابق سینیٹر نے اعتراف کیا کہ جماعتِ اسلامی سے علیحدگی کا فیصلہ ان کے لیے آسان نہیں تھا۔
انہوں نے کہا،
“جس رات میں نے استعفیٰ دیا، میں اسی طرح رویا جیسے اپنی والدہ کی وفات کے وقت رویا تھا۔”
مشتاق احمد خان کے اس فیصلے کو سیاسی حلقوں میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ وہ جماعتِ اسلامی کے فعال اور متحرک رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔