اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے تاکہ وہ اپنی توجہ مکمل طور پر قانونی امور پر مرکوز رکھ سکیں۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پارٹی کے اندر اختلافات کھل کر منظرِ عام پر آ رہے ہیں۔سلمان اکرم راجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ وہ کل بانی پی ٹی آئی عمران خان کو باضابطہ طور پر استعفیٰ پیش کریں گے، تاہم بطور وکیل وہ پارٹی کی وکالت بلامعاوضہ جاری رکھیں گے۔ ان کے مطابق، انہوں نے منگل کے روز ایڈووکیٹ علی بخاری کے ذریعے عمران خان کو اس حوالے سے اپنی درخواست بھجوائی تھی، لیکن اس وقت عمران خان نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ایک واٹس ایپ گروپ میں ہونے والی تلخ بحث کے بعد سامنے آیا۔ بتایا گیا ہے کہ علیمہ خان نے سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا تھا تو انہوں نے علی بخاری کو عمران خان کے پاس کیوں بھیجا؟ اس سوال پر دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا اور کئی اراکین حیران رہ گئے۔ اس صورت حال کے بعد سلمان اکرم راجہ نے فیصلہ کیا کہ وہ عہدے سے علیحدگی اختیار کر لیں گے۔سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ وہ کوئی روایتی سیاست دان، جاگیردار یا صنعتکار نہیں، بلکہ ایک عام خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے پارٹی کے اندر اور باہر سے ہونے والی مخالفت اور تنقید صبر سے برداشت کی۔ “میں نے اپنی وکالت اور مالی استحکام کو پسِ پشت ڈال کر پارٹی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، اور اس پر کوئی افسوس نہیں۔
”انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ واقعے نے انہیں واضح فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے، کیونکہ ان کی زندگی کھلی کتاب ہے اور وہ اصولوں یا دیانت داری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، سلمان اکرم راجہ کے اس اچانک اقدام نے پی ٹی آئی کے اندر موجود اختلافات کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔ ایسے موقع پر جب پارٹی مشکل دور سے گزر رہی ہے، قیادت کے قریبی رہنماؤں میں اختلافات اور تلخ کلامی نے کارکنوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے، جبکہ یہ سوال بھی ابھر رہا ہے کہ پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ اس دباؤ کا سامنا کس حد تک کر پائے گا۔