پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے تنازعات کے متبادل حل کیلئے کمیٹی اور ٹاسک فورس از سر نو تشکیل دے دی

datetime 6  اگست‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے تنازعات کے متبادل حل کے لیے کمیٹی اور ٹاسک فورس از سر نو تشکیل دے دی۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے 22 جولائی کا نوٹیفکیشن منظر عام پر آگیا جس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ ٹاسک فورس کے رکن نہیں رہے اور جسٹس یحیی خان آفریدی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔کمیٹی ممبران میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید بھی شامل ہوں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیٹی کی معاونت کے لیے تنازعات کے متبادل حل کے لیے نئی ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ٹاسک فورس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ، لاہور سے جسٹس جواد حسن، کراچی سے جسٹس یوسف علی سید اور پشاور سے جسٹس عتیق شاہ اور اسلام آباد سے جسٹس میاں گل حسن شامل ہوں گے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ڈسڑکٹ اینڈ سیشن ججز صدف کھوکھر، عظمی فرناز، شبانہ محسود، شمس الدین سپرا ٹاسک اور سول جج صنم بخاری بھی ممبر ہوں گی۔اس کے علاوہ اٹارنی جنرل اور وزارت قانون کے نمائندے بھی ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے جبکہ تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز، ایڈوکیٹ مخدوم علی خان، فیصل نقوی اور سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن بھی ٹاسک فورس کے ممبرز ہوں گے۔

نوٹیفیکیشن سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت قائم ججز کمیٹی کے اجلاس کے منٹس جاری کر دیے۔عدالتی دستاویز میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے ارشد شریف کیس کے حوالے سے کمیٹی کے سابقہ فیصلے کا حوالہ دیا اور کمیٹی کا موقف تھا کہ آئینی تشریح کے علاوہ لارجر بینچ تشکیل نہیں دیا جائے گا۔اس حوالے سے دستاویز میں کہا گیا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اور دونوں ججز کا موقف تھا کہ مقدمہ پہلے پانچ رکنی بینچ سن رہا تھا۔دستاویز میں کہا گیا کہ دونوں ججز کا موقف تھا کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر سابقہ بینچ کا حصہ تھے لہذا ان کے ساتھ سنیارٹی کے مطابق دیگر ججز شامل کیے جائیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے دیگر ججز کی عدم دستیابی پر شریعت بینچ کی سربراہی کی پیشکش کی جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر چیف جسٹس کی سربراہی میں شریعت بینچ تشکیل دیا۔بیان میں کہا گیا کہ ایڈہاک ججز نے چیف جسٹس کو خط لکھا کہ ان کے سامنے 30 جولائی کو صرف دس کیسز مقرر تھے اور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بینچ اور رجسٹرار نشاندہی شدہ 1100 فوجداری مقدمات میں سے خود کیسز مقرر کریں۔عدالتی دستاویز کے مطابق کمیٹی نے پانچ اگست سے چھ ستمبر تک بینچز کے نظرثانی روسٹر کی منظوری دی جبکہ ججز کمیٹی نے تمام اجلاسوں کے فیصلے ویب سائٹ پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…