اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں 34 ہزار 555 ارب 57 کروڑ 19 لاکھ روپے سے زائد کے لازمی اخراجات (غیر تصویبی اخراجات)کی تفصیل پیش کر دی گئی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں دستور کے آرٹیکل 82 کی شق ون کے تحت غیر تصویبی اخراجات کی تفصیل پیش کی گئی جس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے بیرونی ترقیاتی قرضے اور ایڈوانسز کی مد میں 617 ارب روپے، غیر ملکی قرضہ جات کے مصارف کی مد میں 1038 ارب 60 کروڑ روپے، غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کیلئے 4989 ارب 96 کروڑ روپے، قلیل المیعاد بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 29 کروڑ 50 لاکھ، ملکی قرضہ جات کے مصارف کیلئے 8736 ارب 39 کروڑ روپے، ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کیلئے 19050 ارب3 کروڑ روپے جبکہ گرانٹس،
اعانتیں اور متفرق اخراجات کیلئے 47 ارب ، قومی اسمبلی کیلئے 7 ارب 29 کروڑ، سینیٹ کیلئے 5 ارب 17 کروڑ، سپریم کورٹ کیلئے 4 ارب 40 کروڑ، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے 1 ارب 87 کروڑ، الیکشن کیلئے 9 ارب 63 کروڑ، وفاقی محتسب کیلئے ایک ارب 52 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔لازمی اخراجات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رکن عظیم الدین زاہد نے کہا کہ سود حرام اور یہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے مترادف ہے۔ملکی بینکوں میں سود مکمل ختم کیاجائے۔ ارشد ساہی نے کہا کہ واپڈا نے لوگوں کو زائد بلز دے کر ان کی مشکلات میں اضافہ کردیاہے۔
گیس کی لوڈشیڈنگ بھی ہورہی ہے۔ زمینداروں کو گنے کے پیسے نہیں مل رہے۔ارباب عامر ایوب نے کہا کہ ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں،جمہوریت کو مضبوط ہونا چاہئے۔ میثاق جمہوریت کو ہم سب کو مل کر مضبوط کرنا چاہئے۔ سنی اتحاد کونسل کی رکن عائشہ نزیر جٹ نے کہا کہ بجٹ میں غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی،تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکس بڑھا دیئے گئے۔ شازیہ مری نے کہا کہ لازمی اخراجات پر ووٹنگ نہیں ہوتی اس پر بحث ہوتی ہے تاہم بحث پر اسی موضوع پر رہا جائے۔شازیہ مری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لیڈر کو گولڈ سمتھ کے امیدوار کی سپورٹ کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔ علی افضل ساہی نے کہا کہ اس ایوان کے لئے7 ارب 25 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ بجٹ میں اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا گیا۔ الیکشن کمشن کی نجکاری کردی جائے۔ علی رضا گیلانی نے کہا کہ اہم عہدوں کے لئے اخراجات بڑھائے جارہے ہیں۔
بیرسٹرگوہرنے کہاکہ بجٹ اہم آئینی ذمہ داری ہے، وزیرخزانہ کے نوٹس میں بعض چیزیں لانا چاہتا ہوں، پی آئی اے کے اثاثہ جات ایک ہزارارب روپے ہے جبکہ بجٹ دستاویزات میں یہ کم دکھائے گئے ہیں، پی آئی اے کی نجکاری سے خسارہ کسی اور کمپنی کوکیری فارورڈ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ 142 منصوبوں میں سے کے پی کو 12 منصوبے دیئے ہیں جوکم ہے، اس پرنظرثانی ہونی چاہئے۔عالیہ کامران نے کہاکہ فارن مشنز کی کارکردگی کو دیکھنا ضروری ہے، اوورسیز کوسہولیات فراہم کی جائے، قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرضہ نہیں لینا چاہئے۔ پوسٹ آفسز کو پیسے کیوں دیئے جارہے ہیں۔
جاوید وڑائچ نے کہاکہ الیکشن کمیشن کیلئے پونے دس ارب روپے کے فنڈز مختص ہیں، اس کی وضاحت کی جائے۔ شقت عباس، انیقہ مہدی، زین قریشی نے کہا کہ لازمی اخراجات میں الیکشن کے لئے پیسے رکھے گئے ہیں، پاکستان میں انتخابی عمل مذاق بن چکا ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنا کام درست طریقے سے نہیں کیا۔جنوبی پنجاب کو اس کا حق دیا جائے۔جنوبی پنجاب کا ہم نے ملازمتوں میں کوٹہ مقرر کیاتھا جو ختم کر دیا گیا۔ ساجد مہدی نے کہا کہ کاشتکاروں کی ایوان میں بہت کم نمائندگی کی گئی،اسے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جاتا ہے۔ اس جانب توجہ دی جائے۔ زرتاج گل نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمارے لوگوں کو ویزہ دینے پر پابندی لگا دی ہے۔اس بارے میں آگاہ کیاجائے۔ بیرون ملک ہمارے مشنز کی کارکردگی کیا ہے اس کا جائزہ لیا جائے۔