بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

شہباز شریف اور بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، فضل الرحمان

datetime 29  اپریل‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سوال اٹھایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جو نتائج دے، اس پر کب تک سمجھوتہ کرتے رہیں گے، جو ہمارے محکوم ہونے چاہیے تھے، وہ ہمارے آقا بنے ہوئے ہیں،حکومت میں موجود جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں، ہم نے سودے کیے اور جمہوریت بیچ دی،آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لڑیں گے اور ملک کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، ہم پر یا توعالمی قوتیں حکومت کر رہی ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ حکومت کر رہی ہے، یہ نظام ہمیں قبول نہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت میں موجود جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ پر سوال اٹھا رہے ہیں، ہم نے سودے کیے اور جمہوریت بیچ دی۔انہوں نے کہا کہ حلف برداری کے بعد میں پہلی مرتبہ ایوان میں آیا ہوں، جلسہ کرنا پی ٹی آئی کا حق ہے، میں اسد قیصر کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں، اس ملک کی آزادی میں نہ بیوروکریسی اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔انہوںنے کہاکہ کیا یہ عوامی پارلیمنٹ ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی ترتیب دی ہوئی پارلیمنٹ ہے ؟ ماضی میں ایک صدر نے 5 وزیراعظم تبدیل کیے، بڑی مشکل سے پارلیمانی جمہوریت پر اتفاق ہوا اور لوگوں کو ووٹ کا حق ملا۔مولانا فضل الرحمن نے سوال اٹھایا کہ قائد اعظم کا پاکستان آج کہاں ہے ؟ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی، اسٹیبلشمنٹ جو نتائج دے، اس پر کب تک سمجھوتے کرتے رہیں گے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاستدان معلومات کی بنیاد پر بات کرتا ہے، ہماری معلومات یہ ہیں اس بار اسمبلی بیچی گئی اور خریدی گئی، جیتنے والے بھی پریشان اور ہارنے والے بھی پریشان، جیتنے والے اپنے ہی منڈیٹ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے کمزور ہیں کیونکہ ہم نے جمہوریت بیچی، ہمیں الیکشن میں نکلنے ہی نہیں دیا گیا، ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ریاست ہے، کیا آپ لاہور کے نتائج سے مطمئن ہیں؟۔مولانا فضل الرحمن نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے استفسار کیا کہ کیا آپ مطمئن ہیں، ایاز صادق نے جواب دیا میں مطمئن ہوں، جس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اللہ آپ کو مطمئن رکھے۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی ہمدردری کی بنیاد پر میاں نواز شریف، شہباز شریف اور برخوردار بلاول بھٹو سے یہ کہتا ہوں کہ آپ عوام کے لوگ ہیں، چلیں اکھٹیں عوام میں جاتے ہیں، چھوڑو اس اقتدار کو، آئیں، ادھر بیٹھیں، اور اگر واقعی اکثریتی جماعت پی ٹی آئی ہے تو دے دو ان کو حکومت، لیکن شاید میری بات احمقوں والی سی لگ رہی ہو گی کہ کیا کہہ رہا ہوں، آج بھی وقت ہے سنبھلنے کالیکن ہم سنبھلنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نوکری کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ اس غلامی کے خلاف جنگ لڑیں گے، میدان عمل میں آکر جنگ لڑیں گے ، عوام میں جا کر لڑیں گے، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر لڑیں گے اور ملک کو اس غلامی سے نجات دلائیں گے، ہم پر یا توعالمی قوتیں حکومت کر رہی ہیں یا پھر اسٹیبلشمنٹ حکومت کر رہی ہے، یہ نظام ہمیں قبول نہیں ہے، ہماری پوزیشن اس حوالے سے واضح ہے، اس لیے ہمارا پیغام ہر سطح پر چلا جانا چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…