اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) مالی امور پر حکمراں اتحاد کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات دور کرنے کے لیے مذاکرات کل پیر کو ہوں گے جس میں دونوں جماعتوں کے مالی امور سے متعلق وزراء اور ماہرین حصہ لیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو بھی شریک ہوں گے۔
روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق یہ اجلاس اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہوگا کہ یہ بجٹ تجاویز پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی شدید تنقید کے تناظر میں ہورہا ہے۔ بلاول بھٹو یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی سے کیے گئے وعدے پورے نہ ہوئے تو وہ قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری میں شریک نہیں ہوں گے۔
قبل ازیں رواں ہفتے کے شروع میں بھی وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا تھا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے شرکت کی تھی، اس وقت بلاول بھٹو اسلام آباد میں موجود نہ تھے۔
ذرائع نے یاد دلایا ہے کہ آصف علی زرداری نے متحدہ عرب امارات میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور پیپلز پارٹی کے کچھ رہنما ان سے ملنے وہاں گئے ہوئے ہیں جن میں پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ سید محسن نقوی بھی شامل ہیں۔ اگر اختلافات حل نہ ہوئے تو آصف زرداری کی قبل از وقت وطن واپسی بھی ممکن ہوسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بجٹ کی منظوری سے دور رہنے کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ فنانس کی منظوری کابینہ نے دی تھی جس میں پیپلز پارٹی کے وزراء بھی شامل تھے۔پیپلزپارٹی کا مطالبہ سندھ کے سیلاب زدگان کے لئے فنڈز کی فراہمی کا ہے جبکہ وزیراعظم کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ سیلاب زدگان کے لئے بیرونی امداد ملنے پر ہی مطلوبہ فنڈز فراہم ہوسکتے ہیں۔