اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے اقتصادی سروے کے مطابق کئی مشکل اور اہم فیصلے کئے۔ جنگ اخبار میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق رواں سال حکومت نے ساڑھے 6ارب ڈالر کمرشل قرضے واپس کئے۔
ایک ارب ڈالر کے بین الاقوامی سکوک بانڈز کی بروقت ادائیگی اہم کارنامہ ثابت ہوا وزیر خزانہ و ریونیو سنیٹر محمد اسحاق ڈار اور اُنکی ٹیم سے مشاورت کر کے اقدامات کئے اور غیر ضروری غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی۔ اکنامک ایڈوائزر حکومت پاکستان ڈاکٹر امتیاز احمد کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال میں دوست ممالک سے مالی امداد کے حصول کو یقینی بنایا اور آئی ایم ایف کی مشکل سے مشکل شرط کو پورا کر دکھایا۔ اس کیلئے وزیر خزانہ سنیٹر محمد اسحاق ڈار اور اُنکی ٹیم کی مشاورت سے وزیراعظم شہباز شریف نے پرتعیش اور غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندیاں لگائیں‘ مہنگائی پر قابو پانے اور بیرونی شعبے میں قابو پانے کیلئے سخت مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کیا۔ زرمبادلہ کی غیر قانونی ترسیل اور اسمگلنگ روکنے کیلئے بہترین انتظامی فیصلے کئے۔ مالدار اور صاحب استطاعت طبقے پر سپر ٹیکس عائد کیا جو 35کروڑ سے 40کروڑ روپے سالانہ آمدنی والوں پر 6فیصد‘ 40سے 50کروڑ روپے سالانہ آمدنی والوں پر 8فیصد اور 50کروڑ سے اوپر سالانہ آمدنی والوں پر 10فیصد شرح سے وصول ہوا کریگا۔ پی ڈی ایم حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو روکنے کی حتی المقدور کوشش کی وگرنہ پاکستان کب کا دیوالیہ ہو چکا ہوتا۔