شجاع آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر و چیف آر گنائزر مریم نواز شریف نے کہاہے کہ مسلم لیگ (ن)کو توڑنے والے کی اپنی جماعت اتنی رہ گئی ہے جو ایک چنچگی میں بھی آ جائیگی،26سال کی محنت کرکے پارٹی بنانے کی بات کر نے والے کی پارٹی 26منٹ میں کرچی کرچی ہوگئی ،جس کے جہاز میں جماعت بنی تھی اسی کے جہاز میں واپس گئی ہے
کہتا تھا میں ان کو رلائونگا ،مسلم لیگ (ن)کو رلانے والے با جماعت دھاڑے مار مار کر رو رہے ہیں،نواز شریف نے بار بار چھینی ہوئی حکومت واپس چھینی ہے ،اب بھی ایسا ہی ہوگا،نومئی کے واقعہ پر دل خون کے آنسو روتا ہے ،شہداء کی توہین کر نے والوں کا قوم پیچھا کریگی اور چین نہیں رہنے دے گی، شہداء کی یاد گاروں کو جلانے والے کسی معافی ، رعایت یا کسی رحم کے مسحق نہیں ۔اتوار کو یہاں ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے پنجابی میں تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ مجھے بتائیں آپ ٹھیک ہیں ، آپ کی بہن اور بیٹی آپ کو ملنے آئی ہے ۔ مریم نواز نے کہاکہ آپ کی محبت کا بہت شکریہ ! آپ کو محمد نوازشریف کا سلام پیش کرتی ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ میں پہلی بار شجاع آباد آئی ہوں لیکن جاوید علی شاہ کہہ رہے ہیں کہ محمد نوازشریف سات بار شجاع آباد آئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ مجھے یاد ہے کہ بارہ اکتوبر 1999جس دن مشرف نے پاکستان میںشب خون مارا تھا اس دن بھی نواز شریف شجاع آباد میں آپ کی خدمت میں حاضر تھے ۔اس موقع پر مریم نواز نے 25سال کے نوجوانوں کو ہاتھ اٹھانے کا کہا کہ سچ سچ بتانا، چیٹنگ نہیںکرنی ، چھوٹا نہیں بننا ہے ۔ انہوںنے 25 ، 35اور 40سالیس کے عمراوپر کے لوگوں سے کہا ہاتھ کھڑا کریں جس پر مریم نواز نے کہاکہ 25،35اور چالیس سال کے عمر لوگوں کے ہاتھ بھی کھڑے ہیں لیکن مجھے زیادہ تعداد نو جوانوں کی نظر آرہی ہے ۔ مریم نواز نے کہا کہ آپ میں سے زیادہ تعداد نو جوانوں کی ہے
زیادہ تعداد نو جوانوں کی نظر آرہے ہیں ، آپ پاکستان کامستقبل ہیں اور میں چل کر آپ کے پاس آئی ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ نوازشریف سے 12اکتوبر 1999ء سے ان کی حکومتی چھینی گئی تو اس وقت وہ شجاع آباد تھے ، دو تہائی اکثریت رکھنے والاوزیر اعظم اسلام آباد پہنچا تو وہ مسنگ پرسن ہوگیا اور چالیس دن تک ہمیں نہیں پتہ تھا نوازشریف کس حال میں ہیں، انہیں اٹک کے قلعہ زندانوں میں پھینکا گیا
اس کے ہاتھ ہتھکڑیوں کے ساتھ جہاز کی سیٹ سے باندھے گئے ، دو بار عمر قیدکی سزا ہوئی ،جلا وطنی کاٹی ،2017ء میں بھی حکومت ختم کی گئی ، کیا ایک بار بھی نوازشریف نے کہا فلاں چیز کو آگ لگا دیں ، فلاں چیز توڑ دیں ، کبھی ایک بار آپ کی قیادت نے کہا آپ پتھر ماریں اور شیشہ توڑ دیں ، کیا آپ کی قیادت نے کہا اپنے ملک کو جلا دیں
جو ملک بناتا ہوں کیا وہ ملک جلا سکتا ہے ؟ درد اسی کو ہوگا جو اس مٹی کا بیٹا ہے جس نے ایک ایک اینٹ لگا کر اس ملک کو تعمیر کیا ہے اسی کو اس ملک کا درد ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ بڑی دفعہ ظلم کا مقابلہ کیا لیکن جلائو ،گھیرائو ،انتشار کی ترغیب نہیں دی ، یہی کہا کہ یہ ملک آپ کا ہے آپ نے اس کی حفاظت کر نی ہے اور سنوارناہے ۔ انہوںنے کہاکہ جمہوری جدوجہد سے انتقام کا سامنا کیا ہے ، بار بار چھینی ہوئی حکومت واپس چھینی ہے اب بھی ایسا ہی ہوگا ۔
مریم نواز نے کہاکہ جن ہاتھوں نے میٹرو بس بنائی ہو ،کیا وہ میٹرو بس جلا سکتے ہیں جن ہاتھوں نے ایکسپرویز ، موٹر ویز اور سڑکیں تعمیر کی ہوں وہ سڑکیں توڑ سکتے ہیں ، جن ہاتھوں نے دہشتگردی ختم کی ہو کیا وہ اس ملک کے ساتھ دہشتگردی کر سکتے ہیں ؟، جن ہاتھوں نے ہسپتال تعمیر کئے ہوں ، کالج تعمیر کئے ہوں وہ ان کو ہاتھ لگا سکتے ہیں جو ہاتھ ملک تعمیر کر سکتے ہیں وہ ملک نہیں توڑ سکتے ہیں
وہ ہاتھ اس ملک کو توڑنے والوں کو توڑ دینگے ۔ انہوںنے کہاکہ دوسری طرف دیکھو اقتدار کیا ہاتھ سے گیا ؟ اس کی اصلیت کھل کر قوم کے سامنے آگئی ہے اور اپنا ملک جلا دیا ، اقتدارجانے کا اتنا صدمہ تھا ملک کو آگ لگا دی، شہداء کی یاد گاریں جلا دیں ، اس دن دل خون کے آنسو رویا ،نو مئی کو جب شہداء کی یاد گاریں جلائی گئیں ، جب ان کے مجسمے توڑکر ان کو لاتوں سے ماراگیادل خون کے آنسو رویا تھا
شہداء فوج کے نہیں ہوتے شہداء پوری قوم کے ہوتے ہیں ، انہوں نے اس ملک کیلئے جان دی ہوتی ہے ،جس نے شہداء کی توہین کی پاکستانی قوم اسے نہیں چھوڑے گی ۔مریم نواز نے کہاکہ مجھے شہداء کے خاندانوں کے فون اور میسجز آتے ہیں ، عطاء تارڑ کرنل شیر کے بھائی سے ملنے گئے تو اس نے کہا شہادت ہی ہمارا اثاثہ تھی اس کی یاد گار کوبھی جلا کرراکھ کر دیا
ایسے منحوس لوگ ہیں ،پتہ نہیں کس کے بھیجے ہوئے ہیں ،کس کے کارندھے ، کس کے نمائندے ہیں ، انہوںنے مرے ہوئے جانوروں کی تصاویر شہداء کی تصاویر لگا کر کہا ان کے ساتھ یہی ہونا چاہیے یہ سب دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ جنہوںنے شہداء کی بے حرمتی کی ، علامتوں اور یاد گاروں کو آگ لگائی کیا وہ کسی نرمی یا رعایت کے مستحق ہیں ،کیا وہ کسی معافی کے مستحق ہیں، یہ نہ کسی رعایت ، نہ کسی معافی اور نہ کسی رحم کے مستحق ہیں۔
انہوںنے کہاکہ کان کھول کر سن لیں شہداء کی توہین کر نے والوں کا قوم پیچھا کرے گی اور چین نہیں رہنے دے گی ۔مریم نواز نے کہاکہ منصوبے کا ماسٹر مائنڈ زمان پارک میں چھپ کے بیٹھا ہے جب سوال کیا جاتا ہے تو کہتا ہے مجھے کیا پتہ میرے کارکنوں نے کر دیا گیا ہوگا ،جب مشکل وقت آیا ،جب جرائم کا جواب دینا پڑا تو کارکنوں کو چھوڑ دیا اور کہا میں نے کچھ نہیں کیا ، اس انسان کو اپنے آپ کو لیڈر کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے ، لیڈر وہ وہوتے ہیں جو بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر جیل جاتے ہیں مگر کارکنوں پر آنچ نہیں آنے دیتے ۔
انہوںنے کہاکہ اس کے بچے کیلئے لندن کا محفوظ مقام ہے ، پاکستانی قوم اور کارکنوں کے بچوں کیلئے جیلیںہیں ، اوپر سے بے شرمی سے بیان دیتا ہے یہ ملک میرے بچوں کیلئے محفوظ نہیں ہے ، اس ملک کو غیر محفوظ بنانے والے سب سے بڑے فتنہ اور انتشار تم خود ہو ۔انہوںنے کہاکہ اس ملک کو اس لئے آگ لگائی کیونکہ ان کے بچے اس ملک میں نہیں رہتے ۔ انہوںنے کہاکہ قوم کے بچوں سے کتابیں اور مستقبل لیکر ماچس ، تیلی اور پٹرول بم پکڑا دیئے ، کیا یہی نوجوانوں کا مستقل ہے۔
انہوںنے کہاکہ اس کے ورغلائے ہوئے نو جوانوںنے فوجی تنصیبات کو آگ لگائی اورپھر پکڑے گئے تو وہ بچے رل رہے ہیں، ماں باپ عدالتوں میں رل رہے ہیں ،کسی کو دس سال کسی کو بیس سال قید ہورہی ہے اس کے بچے آرام سے باہر بیٹھے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ قوم کا نو جوان پوچھتا ہے کہ ذرا قاسم اور سلیمان کو بھی ماچس اور پٹروبم دیں اور کہیں آگ لگائیں ،تکالفین پاکستانی بچوں کیلئے ہیں اور اپنے بچے محفوظ مقام پر بیٹھا کے رکھے ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ تکبر اور رعنونت میں دو دعوے کئے تھے ، کہتا تھا میں ان کو رلائونگا ،آج مسلم لیگ (ن)کو رولانے والے با جماعت دھاڑے مار مار کر رو رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جیل سے اتنا ڈرتا تھا ، اس کی اتنی جان جاتی تھی اس نے کہا اگر مجھے جیل ہو جائے تو تم لوگ نکلنا اور فوجی تنصیبات کو آگ لگا دینا ،پھر سوچا نو مئی کو افواج پاکستان کو جھکا لونگا ،ان کو جھکانے کیلئے نکلا لیکن چال الٹی پڑ گئی ہے ، جن کو جھکانے نکلا تھا وہ روزانہ ہاتھ ہاتھ جوڑ معافیاں مانگ رہا ہے ، کہتا ہے عسکری قیادت سے ملاقات کر نا چاہتا ہوں میری بات کوئی نہیں سن رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ تکبر اور غرور کا سر نیچا ہوتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کو توڑنے کی کوشش کی لیکن اللہ کے فضل و کرم سے مسلم لیگ (ن)نوازشریف کے ساتھ مٹھی کی طرح کھڑی رہی ،مسلم لیگ (ن)کو توڑنے والے کی اتنی جماعت رہ گئی ہے ایک چنچگی میں بھی آ جائیگی ، جماعت کا صدر بھی خود ہی ہے ، سیکرٹری اور چیئر مین بھی خود ہی ہے ، جماعت کا امیدوار اور ووٹر بھی خود ہے اس کو ووٹ ڈالنے بھی کوئی نہیں نکلے گا ۔
انہوںنے کہاکہ آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ مسلم لیگ (ن)کیوں نہیں ٹوٹی ؟نوازشریف حقیقی لیڈر ہے ، اس نے ملک کی خدمت کی ہے ، کوئی جعلی الیکشن نہیں تھا ، کوئی جعلی وزیر اعظم نہیں تھا ، کوئی جعلی جماعت نہیں تھی ، جو کہتا تھا 26سال کی محنت کر کے جماعت بنائی ہے ، 26منٹ میں جماعت ’’کرچی کرچی ‘‘ہوگئی ۔ انہوںنے کہاکہ جس کے جہاز میں جماعت بنی تھی اسی کے جہاز میں واپس گئی ہے ۔
انہوںنے کہاکہ نومئی کا واقعہ بہت تکلیف دہ سانحہ تھا مگر ملک کا دشمن پہنچانا گیا ، فساد اور تباہی کا باب بند ہوگیا اب ترقی کا سفر شروع ہوگا ، اب ہم آپ کی ترقی بات کرتے ہیں ، پاکستان کو آگے لیکر جانے کی بات کرتے ہیں ، مشکل حالات میں بھی شہبازشریف اور اسحق ڈار نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے ، ابھی آئی ایم ایف نہیں آیا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا ۔
انہوںنے کہاکہ گریڈ 16تک افسران کی تنخواہوں میں 35فیصد اضافہ کیا ہے ، کم سے کم اجرت 33ہزار تک لیکر گئے ہیں ، جب نوازشریف واپس آئے گا تو ملک انشاء اللہ ترقی کریگا ۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ڈنڈے نہیں روز گار دینا ہے ، آپ کے ہاتھوں میں ہنر دینا ہے ، یہ ملک ایک زرعی ملک ہے ، جدید ٹیکنالوجی پاکستان لائی جائے اور ملک ترقی کرے ۔ انہوںنے کہاکہ شجاع آباد کو لاہور کی طرح ہو نا چاہیے ۔
انہوںنے کہا کہ وہ شجاع آباد چاہتی ہوں کہ آپ پڑھ کر نکلیں توآپ کو لاہور اور کراچی نہ جانا پڑے ، آپ کے شہر کے اندر بہترین طبی سہولیات موجود ہوں ،ہمارے نوجوانوں کے اچھے دماغ ہیں ، بڑے بڑے سافٹ ویئر بنا سکتے ہیں ، سافٹ بنانے والے دفتروں کے چکر لگا رہے ہیں ،آپ کو قرضے ملنے چاہئیں اور آپ کا ہاتھ پکڑ آپ کو کامیابی کی طرف لے جانا چاہیے ۔
انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کو پھر موقع ملا تو پاکستان اور قوم کی تقدیر بدلے گی ۔انہوںنے کہاکہ اچھے دن آنے والے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ شاکر شجاع آباد ی ادھر سے تعلق رکھتے ہیں ان کی شاعر بہت پسند ہے ، اللہ تعالیٰ ان کو صحت عطا فر مائے ۔انہوںنے کہاکہ مجھے سرائیکی بہت پسند ہے ، مجھے سرائیکی سے بہت پیار ہے ، فتنہ انتشار اختتام کو پہنچا ۔ اس موقع پر انہوںنے سرائیکی کا شعر بھی پڑھا ۔