اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 24-2023 کے لیے مجموعی طور پر 14006 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل 6 ہزار ارب روپے سے زائد خسارے کا وفاقی بجٹ آج وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ برائے مالی سال 24-2023 کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔ بجٹ میں جی ڈی پی کا 7.7 فیصد یا 6 ہزار ارب روپے سے زائد کا خسارہ متوقع ہے جبکہ ملکی آمدن کا تخمینہ 9200 ارب لگایا گیا ہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق ایف بی آرکے لیے ٹیکس محصولات اور نان ٹیکس آمدن کیلیے 2800 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، وفاق آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گا۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200 ارب کے منصوبے شروع ہوں گے، صوبے ترقیاتی منصوبوں پر 1559 ارب روپے خرچ کریں گے۔ دفاع کیلیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ایف بی آر آئندہ مالی سال 1900 ارب اضافی اکٹھے کرے گا۔ذرائع کے مطابق پراپرٹی سیکٹر، کمپنیوں کے منافع پر نئے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے،پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح مزید بڑھائے جانے کا امکان ہے ، بجٹ میں 18 فیصد سیلز ٹیکس کی اسٹینڈرڈ شرح عائد کی جائے گی، لگژری آئٹمز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ ایک ہزار سی سی سے بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 700 ارب سے زائد کے نئے ٹیکس عائد کیے جائیں گے، نان فائلرز کے لیے میوچل فنڈز، ریئل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس لگایا جائے گا۔