اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ملک طویل المدتی منصوبہ بندی سے ہی آگے بڑھتے ہیں، اگر الیکشن کا سوچتے رہیں تو ملک کبھی آگے بڑھے گا ہی نہیں،مسلم لیگ (ن) کے دور میں سڑکوں کی تعمیر میں خرچ ہونے والی رقم کی چھان بین کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ سڑکوں کی
تعمیرمیں کرپشن ملک کا سب سے بڑا ڈاکا ہے اورہم (ن) لیگ کے دورسے سستی سڑکیں تعمیرکررہے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر میں چوری ہوئے پیسے کی تفتیش کیلئے اپنی ٹیم کو ہدایت کردی ہے چین دنیا میں سب سے آگے نکل رہا ہے تو اس کی بڑی وجہ طویل المدتی منصوبہ بندی ہے، اسلام آباد میں جھل جھاؤ بیلا روڈ کی بحالی اوراپ گریڈیشن کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سڑکیں بنانے میں قوم کا پیسہ چوری ہوتا رہا، جب تک بلوچستان میں سڑکیں نہیں بنیں گی توترقی کیسے ہوگی۔ (ن) لیگ کے دورسے سستی سڑکیں تعمیرکررہے ہیں، کم ریٹ پرکوالٹی سڑک بنانا کمال ہے۔ سڑکوں کی کم لاگت میں تعمیر اس بات کا ثبوت ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے کرپشن کی۔وزیراعظم نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیرمیں چوری کیے جانے والے پیسے کی تحقیقات کرائیں گے۔ یہ ملک کا سب سے بڑا ڈاکا ہے۔ ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کردی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ غریب ملکوں میں سب سے
زیادہ کرپشن ہے۔ جوجوعلاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان کی مدد کررہے ہیں، کوشش ہے پیچھے رہ جانے والے علاقوں کوآگے لائیں۔۔ قوم کوپتہ ہونا چاہئے کرپشن سے کتنا نقصان ہوتا ہے۔بلوچستان حکومت کا 80 کلومیٹر طویل سڑک کا منصوبہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی مکمل کرے گا۔ دولین سڑک کا یہ منصوبہ 11،835 ملین روپے کی لاگت سے تین سالوں میں مکمل ہوگا۔
منصوبے سے مقامی لوگوں کوروزگار کے 3 ہزار مواقع بھی میسرآئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مواصلات مراد سعید نے بتایا ہے 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی بنائی گئی اور آج بننے والی سڑکوں کی لاگت میں 4 لین کے حساب سے فی کلومیٹر 20 کروڑ روپے کا فرق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سے لے کر اب تک اتنی مہنگائی ہوچکی ہے اس کے
باوجود اتنا فرق ہے اور جس قیمت پر ہم آج سڑکیں بنا رہے ہیں، اس وقت بناتے تو ہمارے پاس کتنا پیسہ بچتا، جب کرپٹ لوگ اقتدار میں آتے ہیں تو قوم کو یہ نقصان ہوتا ہے کہ وہ ان کا پیسہ چوری کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں کی تعمیر میں جتنا پیسہ چور کیا گیا ہے اس کی تفتیش کے لیے میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت جاری کردی ہیں اور ہم پورا جائزہ لیں گے، تمام تر
معلومات ویب سائٹس پر موجود ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سال 2013 میں قیمتیں کیا تھیں اور آج 2021 میں کیا ہیں، اس کے باوجود اگر ہم آج سڑکیں سستی بنا رہے ہیں تو سوچیں انہوں نے ملک پر کتنا بڑا ڈاکا ڈالا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا رقبہ اتنا بڑا ہے کہ وہاں جب تک ایک علاقے کو دوسرے سے منسلک کرنے کے لیے سڑکوں کی تعمیر
نہیں ہو گی وہاں ترقیاتی اقدامات نہیں کرسکتے، اگر ساری ترقی کوئٹہ میں ہی ہونی ہے تو بلوچستان کبھی آگے نہیں آسکے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان آج تک اس لیے ترقی نہیں کرسکا کہ جو حکومت اپنے 5 سال بعد انتخابات کا سوچے گی وہ کبھی بھی بلوچستان کو ترقی نہیں دے گی کہ اسی پیسے سے وہ وسطی پنجاب میں کام کرسکتے ہیں جو ان کے
خیال میں الیکشن جیتنے کے لیے بہتر ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو ترقی دینی ہے تو ملک کے تمام حصوں کو ایک ہی طرح اٹھانا ہے اور وہ اس وقت ہی ہوسکتا ہے کہ جب ان علاقوں میں پہلے ترقیاتی کام کیے جائیں جو پسماندہ رہ گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکـچین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا مغربی روٹ اس کی بڑی وجہ یہ تھی
کہ مغربی چین پیچھے رہ گیا تھا اس لیے وہ گوادر کے ساتھ مغربی چین کو منسلک کرنا چاہتے تھے تا کہ ترقیاتی اقدامات وہاں بھی ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری بھی یہی کوشش ہونی چاہیے کہ پاکستان کے وہ علاقے جو گزشتہ 70 برسوں کے دوران پشماندہ رہ گئے ہیں انہیں اوپر لائیں، اس سے نہ صرف ان علاقوں بلکہ پورے پاکستان کا فائدہ ہوگا اور یہ
اس وقت ہوگا کہ جب طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین اگر آج دنیا میں سب سے آگے نکل رہا ہے تو اس کی بڑی وجہ اس کی طویل المدتی منصوبہ بندی ہے، ہم جب چین گئے تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے آئندہ 10 سے 20 برسوں کی کیا منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔