ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مجھے برا بھلا کہہ لیں، آئی ایس آئی چیف کو برا بھلا کہہ لیں لیکن اگر کوئی آرمی کو بطور ادارہ گالی دے گا تو ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے، آرمی چیف

datetime 2  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ،آن لائن) افغانستان کی صورت حال اور داخلی سلامتی کے معاملات پر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے بند کمرہ اجلاس کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں ہیں۔ذرائع کے مطابق 90 منٹ تک ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے پوائنٹر کی مدد سے شرکاء کو افغانستان کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی آگاہ کیا

جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اراکین کے سوالوں کے جوابات خود دیئے۔ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ سوالات محسن داوڑ نے کئے۔ سپیکر نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو آرمی چیف نے کہاکہ انہیں بولنے دیں۔ ہر سوال کا جواب دیا جائے گا ہم سب پاکستانی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ وارانہ تھی۔افغانستان کے معاملے پر ہر سوال کا جواب ارمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دلائل اور بیک گراؤنڈ کے ساتھ دیا جبکہ ڈی جی آئی ایس ائی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے بارے رابطوں اور ملاقاتوں بارے اعتماد میں لیا۔تفصیلی جوابات پر بعض مواقع پر شرکاء ڈیسک بھی بجاتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ایسی بریفنگز ہوتی رہنی چاہیے بہت سے خدشات دور ہوگئے۔اجلاس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے بھی تعریف کرتے ہو ئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر حقائق کھل کر سامنے آگئے ہیں اس پر مطمئن ہیں۔بلاول بھٹو کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سب کو سسٹم میں لے کر چل رہے ہیں، پشتونوں کے ساتھ ہیں، چالیس فیصد پشتون فوج میں ہیں، ہم پشتونوں کے خلاف کیسے ہو سکتے ہیں، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرے چھوٹے بیٹے کی شادی بھی پشتونوں میں ہو رہی ہے۔

بلاول بھٹو کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے برا بھلا کہہ لیں، آئی ایس آئی چیف کو برا بھلا کہہ لیں، ہمیں بالکل برا نہیں لگے گا لیکن اگر کوئی آرمی کو بطور ادارہ گالی دے گا تو ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ذرائع کے مطابق عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ ہمارا کیمپ بس پاکستان ہے اب ہم کسی کیمپ کا حصہ نہیں ہیں،افغانستان

کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں امریکہ کو بھی پتہ چل گیا ہے، افغان مسئلہ سیاسی انداز میں بات چیت سے ہی حل ہوگا۔ہم کسی کی لڑائی اب نہیں لڑینگے عسکری قیادت کا مزید کہناتھا کہ ماضی میں ہمارا بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا،ماضی میں جو ہوتا رہا وہ اب نہیں ہوگا، پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری سب سے مقدم ہے

اردگرد کی لڑائیوں میں نہیں پڑنا چاہتے۔افغان عوام پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ کس کو منتخب کرتے ہیں۔ عسکری قیادت کا کہنا تھا افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں عوام کو فیصلہ کرنا ہے،یہی پالیسی امریکہ سمیت سب بات کرنے والوں کے سامنے رکھتے ہیں۔ ہماری سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہوگی نہ ہی افغانستان کی

سرزمین اپنے خلاف استعمال ہونے دینگے۔اب ہماری پالیسی میں کوئی ابہام نہیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف،بلاول بھٹوزرداری سمیت کئی پارلیمانی لیڈرز الگ سے بھی آرمی چیف سے ملے اور ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کے مدلل جوابات کی تعریف کی۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…