اسلام آباد (آن لائن) وزیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کا اشارہ دیتے ہوے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں آئی ایم ایف سے بات کریں گے۔پیر کے روز فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا ۔ کمیٹی نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو کمیٹی اجلاس میں خوش
آمدید کہا اور عہدہ سنبھالنے پر اراکین کمیٹی نے مبارکباد دی ، اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ٹیرف نہ بڑھانے کیلئے بات چیت کرنی ہوگی اس سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ شرح سود کو 13.25 فیصد پر رکھنا غلطی تھی ۔ جن اداروں کو حکومت نہیں چلا سکتی اس کی نجکاری کی جائے۔میں پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں ہمیشہ پارلیمان کو فوقیت دی ہے۔ وزیر خزانہ نے مزیدکہا کہ معیشت کا پہیہ چلے گا تو شرح نمو بہتر ہوگی، ٹیکس نہیں دیتا اس کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، بجلی کے نرخ بڑھا کر مزید کرپشن کے مواقع پیدا کئے جاتے ہیں، میں وزیر خزانہ رہا ہوں اور 10 سال میں مجھے ٹیکس کیلئے ہراساں کیا گیا ہے۔ محصولات بڑھانے کیلئے کسی کی دم پر پاؤں نہیں رکھیں گے۔پاکستان میں معیشت کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی ہے، وزیر خزانہ نے کہا 20 سے 30 سال کیلئے پائیدار معاشی ترقی کیلئے مربوط نظام لایا جائے، وزیر خزانہ نے کہا پاکستان میں 3 سال بھی
معیشت پائیدار نہیں رہتی ۔ زراعت، صنعت کے ذریعے شرح نمو میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ ہاؤسنگ کے شعبے پر پاکستان اپنے جی ڈی پی 0.25 فیصد خرچ کرتا ہے ۔ عوام کے طرز معاشرت کو بہتر بنانا ہوگا جن کو 70 سالوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ پاکستان کی 85 فیصد آمدن
صرف 9 شہروں میں خرچ ہوتی ہے۔ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب والوں کا کیا قصور ہے ۔ انہوں نے کہا اکانومی کا پہیہ چل نہیں رہا، ٹیرف بڑھانے سے کرپشن بڑھ رہی ہے۔جی ڈی پی گروتھ پانچ فیصد تک نہ لے کر گئے تو آئندہ چار سالوں تک ملک کا اللہ حافظ ہے ۔آئی ایم ایف کو
سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی کی شرح میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے ۔آئی ایم ایف سے کہا کہ گردشی قرضہ کم کریں گے لیکن ٹیرف بڑھانا سمجھ سے باہر ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی ٹیرف پر بات کرنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں۔