اسلام آباد (آن لائن) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روسی وزیرخارجہ سے ملاقاتیں انتہائی مفید اور مثبت رہی ہیں،روسی صدر ولادیمیرپیوٹن کودورہ پاکستان کی دعوت دی گئی ہے جیسے ہی ماحول ساز گار ہوگا وہ پاکستان آئیں گے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کادورہ
انتہائی غیرمعمولی نوعیت کا دورہ تھا وزارت خارجہ میں ان کیساتھ جو ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ انتہائی مفید اور مثبت رہی ہیں اوران ملاقاتوں کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ملاقات کے دوران پاک روس تعلقات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور انہیں مزید وسعت دینے کے حوالے سے اتفاق ہوا ہے، ہم نے ملاقاتوں کے دوران جائزہ لیا کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت کیسے دینا ہے اور ہمارا فریم ورک کافی ہے یانہیں۔تاہم موجودہ نشست کا دوسرا سیزن ماسکو میں میں ہو گا اور اس دوران دفاعی، تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ روس نے پاکستان کو کو ملٹری آلات دینے کا اعلان کر دیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کو ملٹری آلات دینے کو تیار ہیں اور پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے اہم چیز یہ ہوئی ہے کہ گیس پائپ لائن منصوبہ جس پر ماضی میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا تھا اب اس کو مکمل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے پاکستان نے اپنی کمٹمنٹ کردی ہے اور جواس میں پیچیدگیاں تھیں ان کو دور کردیا گیا ہے، ہم نے روس میں اپنے سفیر کو اختیارات دیدیئے ہیں وہ وہاں کی متعلقہ وزارت کیساتھ معاہدہ سائن کریں گے۔وزیرخارجہ نے کہاکہ ایل این جی کے بارے میں 2017ء معاہدہ ہوا تھا اس کے بعد اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی
روسی وزیرخارجہ کیساتھ اس پربھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے اسے کیسے آگے بڑھانا ہے اس کے علاوہ جوائنٹ ورگنگ گروپ جس میں زراعت جیسے منصوبے بھی شامل ہیں ان پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی ہے اور روسی صدر
بھی پاکستان آنے کی خواہش رکھتے ہیں جیسے ہی ماحول سازگار ہوگا وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن عمل پر بھی بات ہوئی، بھارت اورکشمیر کے حوالے سے بھی ہم نے اپنا موقف روسی وزیرخارجہ کے سامنے پیش کیا ہے اس کے علاوہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کے دیگر پلیٹ فارم پر روس اور پاکستان
کو ملکر کیسے آگے بڑھنا ہے اس پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب جنوبی ایشیائی خطے کی ترقی کیلئے بھارت کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہے، ہم امن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان خطے
میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے روس کے وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابقآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے معاملات
پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دوران ملاقات دفاعی و سکیورٹی تعاون کو فروغ دینے،علاقائی سکیورٹی صورتحال بالخصوص افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔روسی وزیرخارجہ نے پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابیوں اور علاقائی امن واستحکام کے لئے کردار کو سراہا جس میں خاص طور پر افغان امن عمل میں
پاکستان کی مخلصانہ کوششیں شامل ہیں۔انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاک روس تعلقات مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں اور مختلف صورتوں میں ان تعلقات میں بہتری کا عمل جاری رہے گا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور دوطرفہ فوجی تعاون کو بڑھانے
کی خواہش رکھتا ہے۔پاکستان ان تمام اقدامات کاخیر مقدم کرتا ہے جن کے ذریعے افغانستان کیساتھ ساتھ پورے خطے میں امن واستحکام قائم ہوسکتا ہے اور پورے خطے کو اس سے فائدہ پہنچے گا۔آرمی چیف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہمارے کسی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں اور خود مختار مساوات و امن بقائے باہمی کی
بنیاد پر تعاون پر مبنی علاقائی فریم ورک کے لئے پاکستان کام جاری رکھے گا۔ قبل ازیں روسی وزیر خارجہ جو پاکستان کے دورے پر ہیں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعظم عمران خان سے بھی ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں کیں ان ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات کومزید فروغ دینے سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پرتبادلہ خیال کیاگیا۔