اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیدیا۔جمعرات کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو پیش ہونے کی ہدایت کی جبکہ
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ عدالت میں موجود تھے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اسد درانی کا نام، انکوائری زیر التوا ہونے کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا،تاہم سارا ریکارڈ دیکھا اس وقت اسد درانی کے خلاف کوئی انکوائری زیر التوا نہیں، نہ کوئی گرائونڈ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہر عام شہری کی طرح ان کے تھری اسٹار جنرل (ر)کے بھی حقوق ہیں، ساتھ ہی عدالت نے استفسار کیا کہ کوئی گرائونڈ بتائیں، اگر نہیں ہے تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ ان کا نام ای سی ایل میں رکھا جائے۔بعد ازاں عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں اس لیے رکھا کہ ان کے خلاف انکوائری چل رہی ہے۔عدالت نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق اس وقت کوئی انکوائری نہیں چل رہی، درخواست گزار ایک تھری اسٹار جنرل (ر)ہے اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی بھی رہے ہیں، مزید یہ
کہ اب وہ ایک عام شہری ہیں اور آزاد گھومنا ان کا حق ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وفاقی حکومت کو کھلی چھوٹ تو نہیں کہ کسی کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دے، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت دفاع کے نمائندے کو نوٹس کرکے ان سے جواب طلب کرلیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کسی کو بھی بلانے کی کوئی ضرورت نہیں، ریکارڈ کے مطابق اسد درانی کے خلاف کوئی تازہ انکوائری نہیں، ان کا نام ای سی ایل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔عدالت عالیہ نے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔