لاہور (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کو ایک سال 8 ماہ بعد کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کے احکامات لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے جاری کئے تھے۔ جبکہ ان کی رہائی کے سلسلے میں لاہور کی احتساب عدالت نے ضمانتی مچلکوں کا جائزہ لینے کے
بعد رہائی کی روب کار ہفتے کی دوپہر ایک بجے جاری کی جسے حمزہ شہباز کے وکلاء لے کر فوری طور پر کوٹ لکھپت جیل پہنچے، بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کوٹ لکھپت جیل کے مرکزی دروازے کے باہر کھڑے ہو کر اپنے کزن اور پارٹی رہنما حمزہ شہباز کا استقبال کیا۔ جیل سے باہر نکلتے ہی حمزہ شہباز نے اپنی کزن مریم نواز کے سر پر ہاتھ رکھ کر انہیں دست شفقت دی۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین پنجاب اسمبلی، پارٹی رہنما اور پارٹی کارکنوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ اپنے قائد حمزہ شہباز کا خیر مقدم کرنے کے لئے پارٹی کارکنان ہفتے کی صبح ہی سے کوٹ لکھپت جیل پہنچنا شروع ہوگئے تھے جبکہ حمزہ شہباز کی رہائی تک کارکنان شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ حمزہ شہباز ضمانت پر رہائی کے بعد جیسے ہی کوٹ لکھپت جیل کے مرکزی دروازے سے باہر آئے تو وہاں پر پہلے سے موجود کارکنوں کی بڑی
تعداد نے شیر آیا، شیر آیا کے نعرے بلند کرنا شروع کردیئے جبکہ حمزہ شہباز پارٹی کارکنوں کے نعرے کا ہاتھ ہلا ہلا کر جواب دیتے رہے۔ اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے جیل کے باہر حمزہ شہباز کا خیر مقدم کرنے کے لئے ایک استقبالیہ کیمپ بھی بنا رکھا تھا۔
جیل کے چاروں اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے پولیس نے کارکنوں کی بڑی تعداد کو کچہ جیل روڈ پر روکے رکھا۔ حمزہ شہباز کا قافلہ جیسے کچہ جیل روڈ پہنچا تو کارکن اپنے قائد کا خیر مقدم کرتے ہوئے قافلے میں شامل ہوتے رہے۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز
، پلے کارڈ، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھی۔ حمزہ شہباز کارکنوں کی استقبالیہ ریلی کی قیادت کرتے ہوئے مریم نواز کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل سے اپنے گھر پہنچے جبکہ ریلی کے تمام راستوں پر (ن) لیگی کارکنوں جن میں خواتین بھی شامل تھیں نے جگہ جگہ حمزہ شہباز کا استقبال کیا۔ (ن) لیگی کارکن ان پر پھولوںکی پتیاں پھینکتے رہے۔