اسلام آباد،نیویارک (این این آئی)پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ ملک میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگادی گئی ہے، لوگ رضا کارانہ طور پر ویکسی نیشن کیلئے رجسٹریشن کرائیں۔پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے ایک انٹرویومیں کہاکہ پابندیوں میں نرمی کی، ایس او پیز پرعملدآمد پر سختی کی جارہی ہے۔
ویکسین کی آمد سے صورتحال میں بہتری کی امید ہے۔پارلیمانی سیکریٹری صحت نے کہا کہ ویکسینیشن کی رجسٹریشن کا عمل مزید بڑھانے کی ضرورت ہے، لوگ رضاکارانہ طورپرویکسینیشن کیلئے رجسٹریشن کرائیں، ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگا دی گئی ہے۔ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہیلتھ ورکرزکولگائی گئی، ویکسینیشن کیلئے 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن جاری ہے، مرحلہ وار 60،55 سال کی عمر کے افراد کی ویکسینیشن شروع کریں گے۔دوسری جانب جانسن اینڈ جانسن کی ایک خوراک والی کووڈ 19 ویکسین محفوظ اور بیماری کی روک تھام کے لیے موثر ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے)نے اپنی ویب سائٹ پر جاری ایک دستاویز میں کہی، جس کے بعد ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔ایف ڈی کا خودمختار ماہرین کا پینل 26 فروری کو ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری
کا فیصلہ کرے گا۔اگرچہ ایف ڈی اے کی جانب سے ماہرین کی آرا کو ماننا ضروری نہیں ہوتا مگر عموما ایف ڈی اے کی جانب سے سفارشات پر عمل کیا جاتا ہے۔جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں
بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے خلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔کمپنی نے بتایا کہ امریکا میں یہ ویکسین معتدل اور شدید بیماری کے خلاف 72 فیصد، لاطینی امریکا میں 66 فیصد
اور جنوبی افریقہ میں 57 فیصد موثر رہی۔کمپنی نے ایف ڈی اے کو ڈیٹا جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ویکسین بغیر علامات والے کیسز کی روک تھام کے لیے بھی موثر ہے۔کمپنی کے مطابق ٹرائل کے ابتدائی تجزیے میں بغیر علامات والے 16 کیسز کو ویکسین استعامل کرنے والے
2 گروپس کے مقابلے میں پلیسبو گروپ میں دریافت کیا گیا تھا، یا اس کی افادیت 88 فیصد رہی۔اگرچہ بغیر علامات والے کیسز ٹرائل کا بنیادی مقصد نہیں تھے بلکہ کووڈ 19 کی معتدل اور شدید شدت کی روک تھام پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ایف ڈی اے کی جانب سے جاری دستاویز
کے مطابق یہ ویکسین بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ویکسنیشن کے 14 دن بعد نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔ویکسین استعمال کرانے کے 14 دن بعد ٹرائل میں شامل 44 ہزار افراد میں سے صرف 2 میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کی تشخیص ہوئی جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 14
تھی۔ویکسین کے استعمال کے 28 دن بعد کسی بھی فرد کو کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا نہیں ہوا جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ تعداد 7 تھی،ٹرائل میں شامل 3 افراد کو ویکسین کے استعمال سے شدید مضر اثرات کا سامنا ہوا تاہم ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ تجزیے سے ویکسین کے محفوظ
ہونے کے حوالے سے خطرات سامنے نہیں آئے۔ایف ڈی اے نے بتایا کہ سب سے عام مضر اثرات میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف (48.6 فیصد)، سردرد (39 فیصد)، تھکاوٹ (38.2 فیصد) اور عضلات میں درد33.2فیصدتھا۔ریگولیٹرز نے بتایا کہ ایک کیس میں امراض قلب کی ایک
قسم کو بھی دریافت کیا گیا جو کہ ممکنہ طور پر ویکسین کا نتیجہ نہیں، تاہم اس حوالے سے ابھی واضح طور پر کچھ تعین کرنا ممکن نہیں۔دیگر اثرات میں بخار اور بہت تیز بخار قابل ذکر تھے۔جانسن اینڈ جانسن نے اس سے قبل ویکسین کی افادیت کی شرح سے ہٹ کر کلینیکل ٹرائل کی
تفصیلات جاری نہیں کی تھیں۔ویکسین کی منظوری تو آنے والے دنوں میں مل سکتی ہے مگر اس سے پہلے ہی اس کی کافی زیادہ پروڈکشن کو مختلف ممالک اپنے لیے مختص کراچکے ہیں۔امریکا نے اس کی 10 کروڑ خوراکوں کا آرڈر دیا ہے جس میں مزید اضافے کا آپشن بھی موجود ہے۔
برطانوی حکومت نے 3 کروڑ جبکہ یورپی یونین نے 40 کروڑ خوراکوں کو خرید لیا ہے۔کمپنی کی جانب سے اقوام متحدہ کی جانب سے ترقی پذیر ممالک تک ویکسینز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیے جانے والے ادارے کوویکس کو 50 کروڑ ڈوز فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔