اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ کسی کے باپ کا نہیں عوام کا ملک ہے، وہ دور گیا جب اشرافیہ کی معلومات عوام تک نہیں پہنچتی تھی، اپنی حکومت میں دوہرا معیار نہیں چلنے دوں گا، دکاندار کا ٹیکس ریکارڈ پتہ چل سکتا ہے تو شوگر مل مالکان کا کیوں نہیں؟،چیئر مین ایف بی آر بتائیں 15دن میں کام کیوں
نہیں ہو سکا؟،عام دکاندار کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے وہی بڑے شوگر مل مالکان کے ساتھ ہو گا۔بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت شوگر کمیشن رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعظم نے سفارشات پر عملدرآمد کیلئے نو کمپرومائز پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ بتایا کہ شوگرفیکٹریوں کے فارنزک آڈٹ میں ثابت ہونے والے گھپلوں پربھی کارروائی کی گئی اور ٹیکس ریکارڈمیں ٹیمپرنگ کرنیوالی فیکٹریوں کو 345 ارب کے ٹیکس ڈیمانڈ نوٹس جاری کئے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ شوگر کمیشن رپورٹ کے بعد سے حکومت کو سیل ٹیکس کی مد میں 80 فیصد سے زائد ریکوری ہوئی ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پہلے 16 ارب ٹیکس ملتا تھا اب ٹیکس29ارب روپے تک پہنچ گیا۔اجلاس میں 2015ء میں لیگی حکومت کی جانب سے ایف بی آر کے قانون میں غیر ضروری ترمیم کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایف بی آر کو جان بوجھ کر سیل ٹیکس کا ریکارڈ کسی سے شیئر نہ کرنے کا پابند بنایا گیا۔ایف بی آر کو حکومتوں سے بھی معلومات کے تبادلے سے روکا گیا۔وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی کے باپ کا نہیں عوام کا ملک ہے،وہ دور گیا جب اشرافیہ کی معلومات عوام تک نہیں پہنچتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت میں دوہرا معیار
نہیں چلنے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ دکاندار کا ٹیکس ریکارڈ پتہ چل سکتا ہے تو شوگر مل مالکان کا کیوں نہیں؟۔وزیراعظم نے کہاکہ چیئر مین ایف بی آر بتائیں معاملہ میرے علم میں آنے کے 15دن بعد بھی یہ کام کیوں نہیں ہو سکا؟۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ شوگرکمیشن رپورٹ کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے گا،بروقت کام
مکمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔وزیراعظم نے شوگر فیکٹریوں کے باہر کیمرے نہ لگانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اچھی طرح جانتا ہوں کہ تاخیری حربے کون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت کام مکمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ عام دکاندار کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے وہی بڑے شوگر مل مالکان کے ساتھ ہو گا۔