اسلام آباد،کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)پاکستان نے باسمتی چاول کا جغرافیائی انڈیکیٹر ٹیگ حاصل کرلیا ،روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق اس سے یورپی یونین میں بھارت کے مقابلے میں پاکستانی چاول کی حیثیت مستحکم ہوگی،چونکہ باسمتی چاول کا معیار دنیا بھر میں
بلند ہے مگر بھارت نے جغرافیائی انڈیکیٹر ٹیگ حاصل کرکے پاکستان کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی جوکہ ناکام ہوگئی،اس سلسلے میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اسپیسیفی کیشن بک تیار کرنے میں بہت مدد کی، بک میں اسپیسی فیکیشن ٹیگ حاصل کرکے بھارتی اجاراداری ختم کردی ہے ۔دوسری جانب انکشاف ہوا ہے کہ باسمتی چاول پاکستان میں ہی مقامی مصنوعہ کے طور پر رجسٹرڈ ہی نہیں۔باسمتی چاول پاکستان میں ہی مقامی مصنوعہ کے طور پر رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف ہونے پر رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے اناج کی رجسٹریشن کا مطالبہ کیا ہے ۔ رائس اپکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے موقف اپنایا کہ قانون میں کسی مصنوعہ کو بین الاقومی مارکیٹ میں رجسٹرڈ کروانے سے پہلے اسے ملک کے جیوگرافیکل انڈیکیشن کے تحت تحفظ دینا لازم ہے،لیکن نافذ ہونے والے جیوگرافیکل انڈیکیشن رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2020 میں ایسے کوئی شق نہیں ۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن
کے مطابق نافذ ہونے والے قانون کے قواعد بھی ابھی تک تشکیل نہیں دئیے جاسکے، بھارت بین الاقوامی سطح پر باسمتی چاول کی 65 فیصد تجارت کرتا ہے، وہیں بقیہ 35 فیصد باسمتی چاول پاکستان پیدا کرتا ہے جو ملک کی سالانہ 80 کروڑ سے ایک ارب ڈالر برآمدات کے برابر ہے۔پاکستان سالانہ 5 سے 7 لاکھ ٹن باسمتی چاول دنیا کے مختلف حصوں کو برآمد کرتا ہے جس میں سے 2 سے ڈھائی لاکھ ٹن یورپی ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے،