اسلام آباد( آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،وزیر منصوبہ بندی نے کابینہ کو وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے حال ہی میں کیے جانے والے سروے کی بنیاد پر کورونا وباء کے اثرات کے نتائج پر بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ اپریل میں تقریباً 2کروڑ آبادی کی آمدنی تقریباً ختم ہوچکی تھی۔ حکومت کی
دانشمندانہ حکمت عملی، مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اور تعمیرات و مینوفیچرنگ سیکٹر میں فیصلہ سازی کی بدولت 2کروڑ آبادی کی آمدنی بحال ہوئی۔ وزیرمنصوبہ بندی نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کے بروقت فیصلے کی بدولت چندماہ کے عرصے میں تقریباً 95فیصد افراد جن کا روزگار ختم ہوچکا تھا بحال ہوا۔ بعدازاں ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی کھول دیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران تقریباً 80فیصد افراد کا روزگار کنسٹرکشن، 72فیصد کا مینو فیکچرنگ جبکہ 67فیصد افراد کا روز گار ٹرانسپورٹ کے شعبوں سے وابستہ تھا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کورونا کی وجہ سے 47فیصد آبادی کی بچت استعمال ہوچکی تھی جبکہ 30فیصد افراد نے قرضے لینے شروع کردیئے تھے۔ ان افراد کی تکالیف کا فوری ادراک کرتے ہوئے وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے نہ صرف متوازن حکمت عملی اپنائی بلکہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا Economic Stimulusپیکج دیا۔ اسی طرح احساس پروگرام کے تحت کیش گرانٹس کی بروقت اور شفاف طریقے سے مستحقین میں تقسیم، تعلیمی اداروں کے حوالے سے بروقت فیصلہ سازی اور این سی او سی کی بہترین کوآرڈینشن کی بدولت نہ صرف صورتحال جلد ہی یکسر تبدیل ہوگئی بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک اور بین الاقوامی
مبصرین نے پاکستان کی کورونا وباء پر کامیاب حکمت عملی کو قابل ستائش قرار دیا۔وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ نومبر 2020ء میں Large Scale Manufacturingمیں 14.5فیصد اضافہ ہوا جوگذشتہ 12سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ادارہ شماریات کی جانب سے حاصل کردہ اس ڈیٹا سے کہیں پہلے
وزیراعظم نے کمزور اور غریب طبقے کا احساس کرتے ہوئے بروقت فیصلہ سازی کی جس کے مثبت سماجی اور معاشی نتائج حاصل ہورہے ہیں۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کورونا وباء کے پاکستان اور دوسرے ممالک کی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی ا ثرات کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ گذشتہ مالی سال میں
پاکستان کے جی ڈی پی میں منفی اعشاریہ پانچ فیصد کمی ہوئی جبکہ امریکہ کے جی ڈی پی میں 4.3فیصد کمی، سری لنکا کے جی ڈی پی میں منفی 4.6فیصد، ایران کے جی ڈی پی میں منفی پانچ فیصد،بھارت کے جی ڈی پی میں منفی دس اعشاریہ دو فیصد جبکہ ترکی کے جی ڈی پی میں منفی پانچ اعشاریہ پانچ فیصد کمی ہوئی۔ وزیراعظم
نے کورونا وباء کی صورتحال میں این سی او سی،وزارت خزانہ اور احساس پروگرام کے تحت مستحقین میں کیش گرانٹس کی بروقت اور شفاف طریقے سے تقسیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کمزور اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقات کو مد نظر رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن کے حوالے سے ایک متوازن حکمت
عملی اپنائی جس کا محور غریب او ر دیہاڑی دار طبقہ تھا۔ اگر ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کردیا جاتا تو اس کے بھیانک نتائج مرتب ہوسکتے تھے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی معیشت کے حوالے سے کٹھن فیصلے کرنے پڑے جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی پر اثر پڑا۔ عوام نے ہمار ا ساتھ دیا اور ادارہ شماریات
کی جانب سے سروے بیس ڈیٹا اس امر کا مظہر ہے کہ کورونا وباء کے حوالے سے ہماری حکمت عملی نہ صرف کامیاب رہی بلکہ معیشت کا پہیہ بھی چلتا رہا۔ اللہ کا شکر ہے کہ کورونا کیسز میں کمی آنا شروع ہوئی اور ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوا۔ وزیراعظم نے کہاکہ این سی او سی کا ماڈل انتہائی کامیاب رہا اور تمام سٹیک ہولڈرز کی
مشاورت سے موثر حکمت عملی کا نفاذ ممکن ہوا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ دنیا میں پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس میں کورونا وباء کی وجہ سے غریب عوام پر کورونا کے منفی اثرات کے بارے میں سوچااور بروقت فیصلہ سازی کی جبکہ بھارت میں کورونا وباء کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے این سی او سی، احساس اور
وزارت خزانہ کی ٹیم کے بروقت اور شفاف اقدامات کو خصوصی طور پر سراہا۔ وفاقی کابینہ کو براڈ شیٹ کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔ اس ضمن میں تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جس کی سربراہی سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج کریں گے۔ وفاقی کابینہ کو گذشتہ 6ماہ میں سول سروس اصلاحات کے ضمن
میں لیے جانے والے اقدامات پر مفصل بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کئی دہائیوں سے سول سروس کے نافذالعمل رولز میں حالیہ دور کے تقاضوں، شفافیت، کارکردگی،احتساب کو پیش نظر رکھتے ہوئے سول سروس اصلاحات کی گئی ہیں۔ سابقہ رولز میں پیچیدگیوں، ڈسپلن، کارکردگی،پروموشنز، ریٹائرمنٹ سے متعلقہ دیگر مسائل
کی شناخت کرکے ٹائمز لائنز اور نتائج کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سول سروس اصلاحات کی گئیں۔ کابینہ کو پیپرا رولز میں ترامیم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان رولز کی مفصل تشریح کے ساتھ ساتھ معیار، سرکاری اور نجی شعبوں کی سہولت کاری اور بین الاقوامی اعلیٰ میعار کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔
وزیراعظم نے سول سروس اصلاحات اور پیپرا قوانین میں ترامیم کے حوالے سے لیے گئے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وزارتیں اور ڈویڑنز ان اصلاحات کی روشنی میں وزارتوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور Ease of Doing Businessکو مزید سہل بنانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں۔وفاقی کابینہ نے انکم ٹیکس
آرڈیننس 2001ء کے سیکنڈ شیڈول کے تحت یورو بانڈز،حکومت کی میڈیم ٹرم نوٹس کے تحت جاری کیئے گئے انٹرنیشنل سکوک کے لین دین اور چائنہ کی مارکیٹ میں جاری کئے گئے پانڈا بانڈز سے حاصل شدہ منافع پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی۔وفاقی کابینہ نے پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) رولز 2013ء کے تحت علی مہد
ی کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ لمیٹڈ تقرری کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے زیر انتظام تمام درجوں کی ملازمت پر پاکستان ایسینشنل سروسز (مینٹینس) ایکٹ 1952 ء کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع کی منظوری دی۔کابینہ نے پاور ڈویژن کے تحت تشکیل شدہ کور کمیٹی کے ممبران کو
رینٹل پاور پروجیکٹ میں تحقیقات کی روشنی میں ملک کو بڑے مالی نقصان سے بچانے کے حوالے سے خدمات پر مالی ایوارڈ دینے کی منظوری دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت برائے بحری امور کے تحت کراچی ڈوک لیبر بورڈ کے ممبران کی نامزدگی کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کے تحت نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے
بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کو صحت سہولت پر وگرام کی ڈیٹا تصدیق کے ضمن میں نادراسے براہ راست پانچ سالہ معاہدہ کرنے کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے قانونی کیسز کے مورخہ 7جنوری 2021ء کو منعقدہ اجلاس میں
لیے گئے فیصلوں کی چند ہدایات کی روشنی میں توثیق کی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے مورخہ 7جنوری 2021ء اور 14جنوری 2021ء کو منعقدہ اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی چند ہدایات کی روشنی میں توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 31دسمبر2020ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی چند ہدایات کی روشنی میں توثیق کی۔