اسلام آباد (شِنہوا،این این آئی)پاکستان میں کوویڈ-19 کے خلاف چین کی تیار کردہ ویکسین کی طبی آزمائش کا تیسرا مرحلہ اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق ویکسین لگوانے والے تمام رضاکاروں کی طرف سے کوئی سنگین ضمنی اثر کی شکایت نہیں کی گئی
جس کے بعد اس ویکسین کو پاکستانی عوام کیلئے محفوظ اور پراثر کہا جا سکتا ہے۔ یہ آزمائش پاکستان کے پانچ طبی مرکزوں میں تین ماہ قبل ایک ساتھ شروع کی گئی تھی۔ قومی ادارہ صحت کی ہیڈ آف ویکسین پروڈکشن ڈاکٹر غزالہ پروین کے مطابق اس ٹرائل میں پورے پاکستان میں 18ہزار رضاکاروں کی ضرورت ہے اور اب تک 16ہزار سے زائد لوگ بھرتی ہوچکے ہیں۔ شفا انٹرنیشنل اسپتال میں ویکسین ٹرائل کے اعلی تحقیق کار ڈاکٹر اعجاز خان کے مطابق پاکستان کے مختلف طبقوں نے اس ٹرائل میں حصہ لیا۔ پروین کا کہنا ہے کہ تاہم کینیڈا کی ایک لیبارٹری اس ویکسین کی کارکردگی کا حتمی تجزیہ کرے گی۔دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ کوویکس کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت سے آگاہ ہیں، جلد ویکسین حاصل کرلینگے ۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ وہ کوویکس کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت سے آگاہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک بڑی آبادی والے ملک
ہونے کی حیثیت سے ہم سمجھتے ہیں کہ ہم جلد ویکسین حاصل کرلیں گے، مزید یہ کہ ہم آبادی کے بڑے حصے کو ویکسین دینے کے لیے دوطرفہ معاہدے بھی کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ کوویکس ایک بین الاقوامی اتحاد ہے جس نے تقریباً 190 ممالک کی 20 فیصد آبادی کو فری ویکسین
کی فراہمی کا عزم کیا ہے اور ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے لہٰذا یہ امید کی جارہی ہے کہ ملک 2021 کی پہلی سہ ماہی کے آخر یا دوسری سہ ماہی کے آغاز کے فوری بعد تک پہلی کھیپ حاصل کرلے گا۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان میں ویکسینینش کا عمل 3 مراحل میں
تقسیم کیا گیا ہے جس میں ہیلتھ پروفیشنلز اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے گی، جس کے بعد 60 سے 65 سال کی عمر کے افراد سمیت دیگر ہیلتھ کیئر ورکرز شامل ہوں گے، دوسرے مرحلے میں ویکسین دی جانے والے لوگوں کی تعداد تقریباً 70 لاکھ ہوگی،باقی رہ جانے والے افراد کو تیسرے مرحلے میں ویکسین دی جائے گی جسے رواں سال کے نومبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہدف ہے کہ ہرڈ امیونٹی حاصل کرنے کے لیے ملک کی آبادی کے 7 کروڑ لوگوں کو ویکسین دی جائے۔