اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ارطغرل نواز شریف کا محسن ہے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔ان کا خیال تھا ”نیب اگر کبھی ہمارے کنٹرول میں تھا تو یہ اب ہمارے قابو میں نہیں ‘ یہ اب کیا کر رہا ہے ہم نہیں جانتے“ ان کا خیال تھا
”حکومت نے پیپلز پارٹی اورمولانا فضل الرحمن کو نہ چھیڑنے کا فیصلہ کیا ہے‘کیوں؟ کیوں کہ مولانا کے ساتھ مدرسے ہیں اور ہم سب مل کر بھی مدرسوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے جب کہ پیپلز پارٹی سندھ میں حکمران ہے‘ یہ کبھی سندھ حکومت قربان نہیں کرے گی‘ حکومت ان کی اس کم زوری کو بنیاد بنا کر ان کے ساتھ رابطے بڑھارہی ہے‘ ہم انہیں مزید سپیس دے کر پی ڈی ایم سے الگ کر لیں گے اور یوں یہ فورم اپنی موت آپ مر جائے گا“۔میں ہمیشہ سے اس وزیر کی ایمان داری اور بہادری کا قائل رہا ہوں‘ یہ جو بھی بات کرتے ہیں لگی لپٹی کے بغیر کرتے ہیں اور کھل کر کرتے ہیں‘ میں اس بار بھی ان کے موقف کی سچائی اور کھلے پن کا قائل ہو گیا لہٰذا میں نے ان سے پوچھا ”اگر آپ کے یہ تمام اندازے غلط ثابت ہو ئے اور پیپلز پارٹی نے بھی فروری میں استعفے دے دیے تو پھر“ وہ ہنس کر بولے ”عمران خان پارلیمنٹ توڑ کر نئے الیکشن کرا دیں گے‘ ہم اس معاملے میں سو فیصد کلیئر ہیں“ میں نے ہنس کر پوچھا ”اور اگر محمد زبیر فارمولا کام یاب ہو گیا اور2014ءکی طرح ان دھرنے والوں کو بھی مذاکرات کی دعوت دے دی گئی تو“۔