لاہور( آن لائن )لاہورہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت کی درخواست کو مستردکردیاجس کے بعد صدر ن لیگ شہباز شریف کو گرفتار کرلیاگیا ہے ۔ لاہورہائیکورٹ میں منی لانڈرنگ اورآمدن سے زائداثاثوں کے کیس میں شہبازشریف کی عبوری درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی،جسٹس سرداراحمدنعیم،جسٹس فاروق حیدرپرمشتمل بنچ نے سماعت کی،
شہبازشریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔شہبازشریف خودروسٹرم پر آگئے، عدالت نے کہا ابھی آپ کے وکلا دلائل دے رہے ہیں ، کوئی بات رہ جائے گی تو پھرآپ اپنا موقف پیش کریں ۔وکیل شہبازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ریکارڈ پر ہے کہ نیب نے افسانوی کہانی بنائی، پتہ نہیں یہ کیس کیوں بنایاگیا،ریفرنس دائر ہو چکا ہے اورتحقیقات بھی مکمل ہوچکی ہیں ،اب گرفتاری کی کیا وجوہات ہیں ؟۔وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اگرشہبازشریف کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور6 ماہ جیل میں رکھیں تو کیا فائدہ ہوگا؟،جس نے ایک ہزار ارب روپے بچائے ہوں وہ چند ارب کا رسک کیوں لے گا۔جسٹس فاروق نے استفسار کیا کیا ریفرنس کی نقول تقسیم ہو گئیں؟وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کاپیاں تقسیم ہو گئیں لیکن فرد جرم ابھی عائد نہیں ہوئی ، حکومت بلدیاتی الیکشن سے پہلے چاہتی ہے سونیاں ہوجان گلیاں وچ مرزا یار پھرے۔وکیل شہبازشریف نے کہاکہ عدالت نے طلب کرلیا،پیش ہو گئے پھر گرفتاری کاکیا جواز ہے؟،شہبازشریف کو جیل بھیجنے کاکوئی فائدہ نہیں ، شہبازشریف کو بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جیل بھیجنے کا دعوی کیا جارہاہے۔ وکیل امجد پرویز نے کہاکہ قانون کے تحت جائیداد بناناکوئی جرم نہیں ، جب استغاثہ کی بس ہو جائے تو پھر وعدہ معاف گواہ لائے جاتے ہیں ، ایسا ہی گواہ یاسر مشتاق ہے جو کہیں شہبازشریف کانام نہیں لیتا، مشتاق اور شاہد رفیق بھی کہیں شہبازشریف کا نام نہیں لیتے ۔وکیل نیب فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے
کہاکہ 2018 میں شہبازشریف کے اثاثے 7 اعشاریہ 32 بلین روپے تک پہنچ گئے،شہبازشریف کی گرفتاری کیوں چاہئے یہ ریکارڈ سے بتاں گا،شہبازشریف نے 376 اعشاریہ 22 ملین، 11 صنعتی یونٹس اور 4 بے نامی کمپنیاں بنائیں۔شہبازشریف نے کہاکہ ہزاروں صفحات پر مشتمل ریفرنس میں ایک بھی ثبوت نہیں ،میں نے دن رات محنت کر کے پنجاب کے عوام کی خدمت کی ،جو جواب عدالت میں پیش کیا ہے
اس کو دہراوں گا نہیں،پروکیورمنٹ میں ایک ہزار ارب روپے پاکستان کے بچائے ،اڑھائی سو سال لگ جائیں گے میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کر سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ میرا ضمیر مجھے مجبور کر رہا تھا، ہم نے اورنج لائن میں 600 ملین روپے بچائے، مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں،اختیارات سے تجاوز کیا ہوتا تو مجھے پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تھی
، شہبازشریف نے کہاکہ اورنج لائن میں ہم نے بولی لگوائی حالانکہ قانون اجازت نہیں دیتا تھا ،سندھ کے مقابلے میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی ، میرے بچوں اور عزیزوں کی شوگر ملز کو نقصان ہوا، صدر ن لیگ نے کہاکہ میرے والداور 7بھائیوں نے 1940میں کام شروع کیا،میرے والد نے 18 ماہ میں 6 فیکٹریاں لگائیں۔لاہورہائیکورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر منی لانڈرنگ کیس میں
شہبازشریف کی عبوری ضمانت کی درخواست کو مستردکردیا۔صدر ن لیگ شہباز شریف کو احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیاگیا۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد عدالت کے باہر موجود لیگی کارکنان نے نیب اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ اس موقع پر لیگی کارکنوں اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔گرفتاری کے بعد میڈیا نمائندگان نے شہبازشریف سے بات چیت کی کوشش کی لیکن
اپوزیشن لیڈر نے اس موقع پر کوئی بات نہیں کی۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کو ٹھوکر نیاز بیگ کے دفتر منتقل کیا جائے گا اور انہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔واضح رہے کہ عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت میں 24 ستمبر تک توسیع کی تھی۔گزشتہ دنوں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہبازشریف نے الزام عائد کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان انہیں گرفتار کرانا چاہتے ہیں۔