اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)موٹروے کیس کوایک ہفتہ ہونے والا ہے لیکن پنجاب پولیس ابھی تک مرکزی ملزم عابد علی کو گرفتار نہیں کر سکی۔اگرچہ اب ملزم کی شناخت بھی ہو چکی ہے،اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
جب کہ ملزم عابد علی کا ڈی این اے بھی خاتون سے میچ کر چکا ہے لیکن اس کے باوجود بھی پنجاب پولیس ملزم کی گرفتاری میں ناکام نظر آتی ہے۔پولیس کی 28 ٹیمیں ملزم عابد علی کی گرفتاری پر مامور ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے اہلخانہ سے بھی تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔ ملزم عابد علی کا مزید مجرمانہ ریکارڈ بھی سامنے آیا ہے،ذرائع کے مطابق عابد فورٹ عباس میں زمینوں پر غیرقانونی قبضے کروانے میں بھی ملوث رہا ہے۔ ملزم کے بھائی بھی چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ پورے علاقے میں ملزم کی فیملی مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ فورٹ عباس میں قبضہ، ڈکیتی اور چوری کی درجنوں واردتیں ملزم عابد علی کر چکا ہے۔ ملزم کو متعدد بار گرفتار کیا گیا لیکن مدعی پارٹی پر دبا ئوڈال کر صلح کر لی جاتی تھی اور ملزم عدالت سے باعزت بری ہو جاتا تھا جبکہ رہا ہونے کے بعد اپنا علاقہ تبدیل کرتا اور نیا گینگ بنا کر دوبارہ کریمینل سرگرمیاں شروع کر دیتا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے سانحہ موٹروے پر جامع رپورٹ تین روز کے اندر جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اور سیکرٹری داخلہ پنجاب سے بریفنگ طلب کرلی ہے ۔